بائیڈن کی برسلز آمد، جمعرات کو نیٹو کے سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے

برسلز،مارچ۔امریکی صدر جوبائیڈن بدھ کے روز یورپ کے چار روزہ دورے پر برسلز پہنچ گئے، جہاں وہ جمعرات کو نیٹو اور یورپی اتحادیوں سے ملاقات کے علاوہ، نیٹو کے ہنگامی سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے اور یوکرین کے خلاف جارحیت کرنے پر روس پرمزید پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کریں گے۔وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے منگل کے روز بتایا کہ صدر اتحادیوں سے مل کر روس کے خلاف مزید پابندیاں لگائیں گے اور موجودہ تعزیرات کے نفاذ کو ٹھوس بنانے کے لیے درکار عملی اقدامات کریں گے۔بدھ کے روز برسلز میں ایک اخباری کانفرنس میں نیٹو کے سیکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے کہا کہ یوکرین کے خلاف روس کی مسلط کردہ لڑائی سیکیورٹی کے نئے خطرات کی باعث ہے۔ انھوں نے کہا کہ جمعرات کو نیٹو کا سربراہ اجلاس متوقع طور پر یوکرین کے لیے مزید حمایت کے اعلان کا اعادہ کرے گا۔اسٹولٹن برگ نے کہا کہ مجھے توقع ہے کہ شریک سربراہان اتحاد کے مشرقی خطے کی زمینی، فضا ئی اور بحری حدود میں افواج کی تعداد میں اہم اضافہ کرنے کے معاملے پر غور کریں گے۔انھوں نے کہا کہ اس ضمن میں پہلا قدم یہ ہوگا کہ بلغاریہ، ہنگری، رومانیا اور سلوواکیا میں نیٹو کے چار نئے عسکری گروپ تعینات کیے جائیں ۔دفاعی اتحاد کے سربراہ نے کہا کہ نیٹو کے رہنما روس کی جانب سے نیوکلیئر، کیمیائی اور دیگر خطرات سے نبردآزما ہونے کے لییایک سمجھوتے کا اعلان بھی کرسکتے ہیں۔جمعرات کے روز ہونے والے نیٹو کے سربراہ اجلاس سے یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی بھی ورچوئل طور پر خطاب کریں گے۔ انہوں نے نیٹو اجلاس سے پہلے کہا کہ وہ امید رکھتے ہیں کہ مغربی رہنما نہ صرف روس پر مزید پابندیاں عائد کریں گے بلکہ یوکرین کی امداد میں بھی اضافہ کریں گے۔روس کی تیل اور گیس کی صنعت خصوصی توجہ کا مرکز ہے۔ یورپی یونین روس کا 40 فیصد تیل خریدتی ہے جس کی وجہ سے ان پابندیوں کے اثرات کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے۔جرمن چانسلر اولاف شولز نے بدھ کے روز کہا ہے ان کا ملک روسی مصنوعات پر انحصار کو جلد از جلد ختم کر دے گا۔ لیکن فوری طور پر ایسا کرنے سے ان کا ملک کسادبازاری کا شکار ہو سکتا ہے۔بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی کے صدر پیٹر ماورر نے بدھ کے روز ماسکو کا دورہ کیا تاکہ وہ یوکرین میں جاری جنگ کے اثرات پر حکام سے مذاکرات کر سکیں۔انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ ’’پچھلے چند دنوں میں اس علاقے میں کشیدگی اور ڈونباس کے علاقے میں پچھلے آٹھ برس سے جاری لڑائی کی وجہ سے وسیع پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔‘‘ ان کے مطابق بین الاقوامی انسانی قوانین کی ہدایات کے مطابق دونوں فریق ایسے عملی اقدامات اٹھا سکتے ہیں جن کے ذریعے لوگوں کے مصائب کو کم کیا جا سکتا ہے۔فرانس کا کہنا ہے کہ وہ صحت اور ایمرجنسی کا سازوسامان، فائر انجنوں اور ریسکیو کی گاڑیوں کے ساتھ رومانیا اور یوکرین کے بارڈر پر بھیج رہا ہے تاکہ انہیں یوکرین میں ایمرجنسی کی خدمات کے لیے استعمال کیا جاسکے۔یہ اقدامات ایسے موقع پر اٹھائے جا رہے ہیں جب کہ یوکرین میں لڑائی جاری ہے اور بدھ کے روز کیف پر بھی شیلنگ کی جاتی رہی۔ چرنیحیف کے شہر میں روسی افواج نے ایک ایسا پل توڑ دیا ہے جسے شہری آبادی کو شہر سے نکالنے اور امدادی سامان شہر میں پہنچانے کے کام لایا جا رہا تھا۔اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اب تک 36 لاکھ کے قریب افراد نے یوکرین چھوڑا ہے۔ اس کے علاوہ اندرون ملک 65 لاکھ کے قریب شہری بے گھر ہوئے ہیں۔

Related Articles