کووڈ: موت کے جعلی سرٹیفکیٹ کی تحقیقات کا حکم

نئی دہلی، مارچ۔سپریم کورٹ نے کووڈ سے موت کے نام پر معاوضے کے دعوؤں میں مبینہ جعلسازی کی جانچ کے لیے جمعرات کو مرکزی حکومت کو اجازت دے دی۔جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس بی۔ وی ناگارتھنا کی بینچ نے مرکزی حکومت سے کہا ہے کہ وہ چار ریاستوں مہاراشٹر، کیرالہ، گجرات اور آندھرا پردیش میں 5 فیصد دعوؤں کی تصدیق کر سکتی ہے۔ مرکزی حکومت نے ان ریاستوں میں تحقیقات کی اجازت دینے کی درخواست کی تھی۔سپریم کورٹ نے تحقیقات کی اجازت دیتے ہوئے معاوضے کے دعوؤں کی مدت میں بھی توسیع کردی۔ عدالت نے 28 مارچ تک کی موت کے دعوؤں کے لیے 60 دن اور مستقبل میں ہونے والی اموات کے لیے 90 دن مقرر کیے ہیں۔جسٹس شاہ کی سربراہی والی بنچ نے 21 مارچ کو کہا تھا کہ وہ مرکز کو کوویڈ 19 متاثرین کے خاندانوں کو معاوضہ دینے میں مبینہ دھوکہ دہی کی تحقیقات کی ہدایت دینے کی اجازت دے سکتا ہے۔بنچ نے جانچ کا اشارہ دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے معاوضے کے دعوے کے سلسلے میں تجویز کردہ چار ہفتوں کا وقت’’بہت کم‘‘ تھا۔مرکزی حکومت کی اس تجویز پر غور کرتے ہوئے بنچ نے دعویٰ داخل کرنے کے لیے وقت بڑھانے کی اجازت دینے کا اشارہ دیا تھا۔ بنچ نے کہا تھا کہ وہ ان لوگوں سے متعلق دعوے دائر کرنے کے لیے 60 دنوں کا وقت دے سکتا ہے جو پہلے ہی فوت ہو چکے ہیں۔سپریم کورٹ نے کووڈ-19 کی وجہ سے مستقبل میں ہونے والی اموات کی صورت میں دعوؤں کے لیے 90 دن کا وقت دینے کا بھی اشارہ دیا تھا۔سپریم کورٹ نے پچھلی سماعت پر ایک عرضی پر اپنا حکم محفوظ رکھا تھا جس میں مرکز سے معاوضے کی رقم کا دعویٰ کرنے کے لیے جعلی میڈیکل سرٹیفکیٹس کے مبینہ فروغ پزیر کاروبار کی تحقیقات کی اجازت مانگی گئی تھی۔اس معاملے میں پچھلی سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے مبینہ طور پر جعلی دستاویزات کے نمونوں کی جانچ کی اجازت مانگی تھی۔سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے اپنی عرضی (مرکزی حکومت کی) میں کہا کہ وہ ریاست آندھرا پردیش، مہاراشٹر، گجرات اور کیرالہ میں کو وڈکی وجہ سے ہونے والی موت کے معاوضے کے دعوؤں کی تحقیقات کرنا چاہتے ہیں۔بنچ نے کہا تھا کہ دعوؤں کی انکوائری ہونی چاہیے۔

Related Articles