ڈیجیٹل کامرس کے لئے اوپن نیٹ ورک ای۔کامرس کو جمہوری شکل دے گا:پیوش گوئل

نئی دہلی، مارچ۔ تجارت و صنعت، صارفین کے امور، خوراک اور عوامی نظام تقسیم اور ٹیکسٹائل کے وزیر پیوش گوئل نے آج کہا کہ ڈیجیٹل کامرس کے لیے اوپن نیٹ ورک (او این ڈی سی) چھوٹے کاروباروں کو مساوی مواقع فراہم کرکے انہیں تحفظ فراہم کرائے گا اور ای ۔ کامرس کو جمہوری شکل دے گا۔وزیر موصوف بی آئی ٹی ایس ، پیلانی کے ذریعہ منعقدہ سالانہ لانچ پیڈ۔ سرمایہ کاری سربراہ ملاقات کے پانچویں ایڈیشن سے ورچووَل طریقے سے خطاب کررہے تھے۔ نانا جی دیشمکھ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے، بی آئی ٹی ایس پیلانی کے مشہور سابق طالب علم، مسٹر گوئل نے کہا کہ ناناجی دیشمکھ کی زندگی متعدد افراد کے لیے باعث ترغیب ہے۔اسٹیو جابس کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے، وزیر موصوف نے کہا کہ، ’’اختراع ایک رہنما اور پیروکار کے درمیان فرق واضح کرتی ہے۔‘‘ اس امر کو اجاگر کرتے ہوئے کہ بی آئی ٹی ایس میں اختراکاروں اور خطرات اٹھانے والوں کی ایک تاریخ رہی ہے، انہوں نے بی آئی ٹی ایس کے متعدد طلبا کا ذکر کیا جنہوں نے سنیما، رائٹنگ، کاروبار اور سماجی خدمات جیسے مختلف میدانوں میں کامیابی حاصل کی۔انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بی آئی ٹی ایس کا نعرہ یعنی، ’علم سب سے بڑی طاقت ہے‘، کی معنویت جتنی آج کے علمی معیشت کے دور میں ہے اتنی پہلے کبھی نہیں تھی۔ اس بات کا مشاہدہ کرتے ہوئے کہ بی آئی ٹی ایس کے طلبا نے اختراع اور صنعت کاری کی دنیا میں اپنے لیے نام کمایا ہے، وزیر محترم نے کہا کہ بھارت میں 10 فیصد یونیکارنس بی آئی ٹی ایس کے سابق طلبا کے ذریعہ ہی قائم کی گئی ہیں۔مسٹر گوئل نے کہا کہ ایک صحت مند اسٹارٹ اپ ایکونظام کے لیے، تجربہ گاہیں، سرپرستی، اسٹارٹ اپس کو پروان چڑھانے والے مراکز اور سرمایہ فراہمی،جیسے چار اہم عناصر ہیں۔انہوں نے بی آئی ٹی ایس کے لچکدار تعلیمی بنیادی ڈھانچہ کی ستائش کی جس نے طلبا کو کالج کے برسوں کے دوران اختراع میں مدد فراہم کی، اور کہا کہ اس کے واضح اثرات نئی تعلیمی پالیسی میں نظر آئے جسے حکومت نے طویل مشاورت کے بعد متعارف کرایا ہے۔ انہوں نے دیگر کالجوں سے بی آئی ٹی ایس ماڈل سے سیکھنے اور نوکری تلاش کرنےوالوں کی بجائے روزگار فراہم کرنے والا بننے کی اپیل کی۔ ملک کے لیے اختراعی انجن کے طور پر اسٹارٹ اپس کا حوالہ دیتے ہوئے، جناب گوئل نے کہا کہ آج ہم دنیا میں تیسرا سب سے بڑے اسٹارٹ اپ ایکو نظام والا ملک ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ پانچ برسوں میں، ڈی پی آئی آئی ٹی کے ساتھ درج رجسٹر اسٹارٹ اپس کی تعداد 500 سے بڑھ کر 65000 کے بقدر ہوگئی اور ملک میں 90 سے زائد یونیکارنس بھی ہیں۔اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ’ایک آئیڈیا آپ کی زندگی بدل سکتا ہے‘، وزیر موصوف نے وڈودرا کے یو ایس بی اختراع کار اجے بھٹ کے بارے میں بات کی جنہوں نے ڈاٹا کو پورٹیبل بنانے کے مقصد کے ساتھ تکنالوجی کو نئے انداز میں ترقی دی۔مسٹر گوئل نے اس امر کو اجاگر کیا کہ صنعت کاری کا تعلق اختراع اور تبدیلی سے ہی ہے۔ بھارت کے ذریعہ مختلف امور ، جیسے ہم کس طرح آن لائن چیزیں خریدتے ہیں، ڈیجیٹل حفظان صحت مشاورت حاصل کرتے ہیں، یو پی آئی کے توسط سے ادائیگیاں کرتے ہیں، اس سلسلے میں مشاہدہ کی جارہیں اختراعات کو اجاگر کرتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ چیزوں میں بنیادی طور پر تبدیلیاں واقع ہوئی ہیں۔انہوں نے صنعت کاروں سے ناکامیوں سے خائف نہ ہونے کے لیے کہا۔ انہوں نے مطمئن رہنے کے لیے بی آئی ٹی ایس زبان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ناکامیاں ایک صنعت کار کے سفر کا جزو ہے، اس لیے اس کا غم نہ کریں ۔ حوصلہ نہ ہاریں، سخت محنت کرتے رہیں، بہادر بنیں، نئے آئیڈیاز اور خیالات پر کام کریں۔اس امر کا ذکر کرتے ہوئے کہ نیو انڈیا نئی توانائی، نئے جوش اور خوداعتمادی سے معمور ہے، وزیر نے کہا کہ یہ اندورنی تبدیلی پر نہیں بلکہ تغیر کے لیے کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک آتم نربھر بھارت طاقت حاصل کرکے اب دنیا کے ساتھ قدم سے قدم ملاکر چلنے کی پرزور کوشش کر رہا ہے۔فن ٹیک، ایگری ٹیک اور مارکیٹ پلیس جیسے شعبوں میں بھارت کے ذریعہ حاصل کی جارہیں بڑی حصولیابیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جناب گوئل نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے ہندوستان کے مستقبل کے لیے آئی ٹی + آئی ٹی = (اطلاعاتی تکنالوجی + بھارتی صلاحیت = آنے والے کل کا بھارت)کا منتر دیا ہے۔ ہمیں آئی ٹی اور اس سے وابستہ شعبہ کو ایک کھرب امریکی ڈالر کے بقدر کی معیشت بنانے کی تمنا کرنی چاہئے۔وزیر موصوف نے کہا کہ ہندوستان ڈیجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرنے کے معاملے میں آگے بڑھ کر کام کر رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسمارٹ فون کے استعمال اور ڈاٹا کی کم لاگت نے بڑے پیمانے پر اختراعی انقلاب کے لیے بنیاد فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈیا اسٹیک، ہیلتھ اسٹیک، لاجسٹکس اسٹیک، کووِن جیسے ڈجیٹل بنیادی ڈھانچہ کے ساتھ ہندوستان میں ایک کھرب ڈالر کی مالیت کی حامل نئی کمپنیاں قائم کی جائیں گی۔مسٹر گوئل نے کہا کہ دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک ہم سے ڈجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرنے کے بارے میں سیکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان میں جس پیمانے پر اور جس رفتار سے ڈیجیٹائزیشن کا عمل جاری ہے ، اس کے بارے میں کہیں سنا نہیں گیا ہے ، اور یہ پی ایچ ڈی مقالہ کا موضوع بھی بن سکتا ہے۔اسٹارٹ اپس کے لیے سرمایہ کاری سے متعلق حکمت عملی، 3برسوں کے لیے انکم ٹیکس سے استثنائی، سیڈ فنڈ اسکیم، نئے ٹریڈ مارک رجسٹریشن کے لیے معائنہ کی مدت میں تخفیف ، جیسے اسٹارٹ اپ ایکو نظام کو مضبوط بنانے کے لیے سہولت فراہم کار کے طور پر اپنے کردار کے تحت حکومت کے ذریعہ کیے گئے مختلف اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے کہا کہ حکومت ماضی کی طرح رکاوٹیں پیدا کرنے کی بجائے، اپنے نوجوانوں کو بڑا سوچنے اور بڑے خواب دیکھنے کے لیے فعال طور پر مدد فراہم کر رہی ہے۔اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ قومی اسٹارٹ اپ ایوارڈ فاتحین کوچی، لکھنؤ، سونی پت جیسے چھوٹے شہروں سے ابھر کر آئے ہیں، وزیر موصوف نے کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اسٹارٹ اپ ایکو نظام کو جمہوری شکل دی جا رہی ہے۔انہوں نے ابھرتے ہوئے صنعت کاروں سے اسٹارٹ اپس میں تنوع میں اضافہ کرنے، نئے کاروباری مواقع تلاشنے، زرعی صنعت کاری (زرعی شعبہ کے صنعت کار) کو فروغ دینے، ٹیکس صنعت کاری (ٹیکسٹائل)، ایجو صنعت کاری (ایجوکیشن) اور میٹاورس، ویب 3، مصنوعی ذہانت، 5 جی ، سائبر سلامتی جیسے شعبوں میں ابھرتی ہوئی تکناجی میں اختراع کو اپنانے کی اپیل کی۔انہوں نے ان سے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے ان تکنالوجیوں کو انفرادی طور پر یا مشترکہ طور پر استعمال کرنے کے طریقہ کار پر غور کرنے کی اپیل کی۔ اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ہمہ گیریت اور مدور معیشت وقت کا تقاضہ ہے، وزیر محترم نے کہا کہ ہمہ گیریت کی چنوتی ایک طرح سے موسمیاتی تبدیلی، پائیدار حرکت پذیری، آبی انتظام کاری، وغیرہ جیسے مسائل کے حل تلاشنے میں بڑے کاروباری آئیڈیاز پیدا کرے گی۔ایلن مسک کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے، مسٹر گوئل نے کہا کہ ’’معمولی انسانی کے لیے غیر معمولی بننا ممکن ہے‘‘۔ انہوں نے طلبا سے کہا کہ مستقبل انہیں لوگوں کا ہے جن میں اپنے خوابوں کے پیچھے بھاگنے کی ہمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کی اختراع صرف ملک کے ہر ایک کونے تک ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں پہنچنی چاہئے۔انہوں نے اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اسٹارٹ اپس آنے والے کل کے قائد ہوں گے۔ انہوں نے نوجوان صنعت کاروں سے اس ملک میں اعلیٰ سطحی خوشحالی لانے اور ایک بلین سے زائد ایسے شہر یوں کی امنگیں پوری کرنے میں مدد فراہم کرنے کی اپیل کی جو اختراع کے ذریعہ ہماری ترقی اور خوشحالی میں حصہ دار بننے کے متمنی ہیں۔

Related Articles