آپریشن گنگا کے دوران اپوزیشن کا رویہ شرمناک تھا: بی جے پی

نئی دہلی، مارچ۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے جنگ زدہ یوکرین کے مشرقی شہر سومی سے ہندوستانی طلباء کی آخری کھیپ کے محفوظ انخلا پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے 20,000 طلباء کو بچانے کا کام کیا ہے۔ میدان جنگ سے ہندوستانی شہریوں کو نکالنے کے لیے مودی حکومت پوری طاقت جھونک دی، جب کہ اس انسانی بحران میں اپوزیشن جماعتوں کی حکومت والی ریاستوں نے شرمناک رویہ اپنا کر سیاسی تنزلی کی مثال قائم کی۔مرکزی وزرا پیوش گوئل اور انوراگ سنگھ ٹھاکر نے یہاں بی جے پی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ آپریشن گنگا کے تحت تین ہفتوں کے اندر تقریباً 20,000 ہندوستانی شہریوں اور طلباء کو یوکرین سے نکالا گیا ہے۔ مشرقی یوکرین سے ہندوستانی طلباء کا آخری گروپ بھی مغربی یوکرین کے راستے پولینڈ جا رہا ہے جہاں سے انہیں ہندوستان لایا جائے گا۔مسٹر گوئل نے کہا کہ اس سے ملک کے لوگوں میں یہ اعتماد پیدا ہوا ہے کہ اگر وہ دنیا میں کہیں بھی مصیبت میں پھنس جاتے ہیں تو ملک کی نریندر مودی حکومت انہیں محفوظ طریقے سے بچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مسٹر مودی نے جس طرح سے دنیا میں ہندوستان کی ساکھ کو بڑھایا، اسی وجہ سے ہندوستانی شہریوں کو میدان جنگ میں ہونے والے بم دھماکوں سے بحفاظت نکالا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسٹر مودی نے آپریشن گنگا کی مسلسل نگرانی کی اور عالمی رہنماؤں سے 11 بار بات کی۔ روسی صدر سے تین بار، یوکرین کے صدر زیلنسکی سے دو بار بات ہوئی۔ اس کے علاوہ انہوں نے پولینڈ، رومانیہ، ہنگری، سلواکیہ اور مالڈووا کے سربراہان حکومت سے بھی بات کی۔ ان کا سارا زور ہر ایک بچے کو بحفاظت نکالنے پر تھا۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر کئی راتوں تک نہیں سوئے۔ سیکرٹری خارجہ یوکرین میں اپنے ہم منصب سے مسلسل رابطے میں ہیں۔ہندستان میں بھی آپریشن گنگا کے تحت وزیراعظم کی ہدایت پر ہر ضلع میں کلکٹر اور اعلیٰ حکام نے یوکرین میں زیر تعلیم بچوں کے خاندانوں سے رابطہ کیا اور انہیں مسلسل اطلاعات فراہم کرتے رہے۔مسٹر گوئل نے کہا کہ یہی نہیں، وزیر اعظم نے چار سینئر وزراء کو خصوصی ایلچی کے طور پر پولینڈ، ہنگری، سلوواکیہ، رومانیہ اور مالڈووا بھیجا تاکہ ہندوستانی طلباء بغیر پاسپورٹ اور ویزا کے بھی یوکرین کی سرحد عبور کر سکیں۔ اسی طرح پاکستان، نیپال اور بنگلہ دیش کے طلبہ کو بھی نکالا گیا ہے۔ ہندوستان نے ان ممالک میں اپنے سفارت کاروںمیں اضافہ کرکے ریسکیو آپریشن تیز کردیا۔ اس دوران پوری دنیا نے ہندوستانی ترنگے کی طاقت دیکھی۔ ہندوستانی نجی ایئر لائنز، صنعت، رضاکارانہ تنظیموں، مذہبی روحانی تنظیموں وغیرہ نے اپنے اپنے طریقے سے تعاون کیا۔مسٹر گوئل نے کہا کہ اس سب کے باوجود یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ کانگریس اور کچھ دیگر پارٹیوں نے اس انسانی بحران میں یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے سیاست کرنے کی پوری کوشش کی ہے۔ جس وقت عوام کی امیدیں اور حوصلے بلند کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، اس وقت مختلف جماعتوں کے رہنما پروپیگنڈا کرتے ہیں۔ ایک ایسے حساس وقت میں جب روس اور یوکرین دونوں ہندوستانی شہریوں کے محفوظ انخلاء میں تعاون کر رہے تھے، کانگریس اور اس کے اتحادی روس کے خلاف بیانات دے رہے تھے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ یوکرین سے بچائے گئے طلبہ کی مزید تعلیم کے لیے کیا منصوبہ ہے، تومسٹر گوئل نے کہا کہ ابھی تک اس پر غور نہیں کیا گیا ہے۔ فی الحال ان کو بحفاظت گھر لے جانے پر توجہ دی جارہی ہے، اس کے بعد ان کی پڑھائی کیسے مکمل کی جائے اس کے بارے میں بھی منصوبہ بنایا جائے گا۔

 

Related Articles