اسماعیل قآنی سے ملاقات، الصدر قومی اکثریتی حکومت کیموقف پرقائم

بغداد،فروری۔عراق میں سیاسی بحران کے جلو میں مْلک کے لیے صدرکے انتخاب کے معاملے پر اختلافات اور حکومت سازی سے متعلق مذاکرات منجمد ہونے کے بعد صدری تحریک کے سربراہ مقتدیٰ الصدر نے ایرانی قدس فورس کے کمانڈر اسماعیل قآنی سے ملاقات کی۔ قاآنی نے نجف شہر میں مقتدیٰ الصدر کے مرکزی دفتران سے ملاقات کی۔الصدر کو ان کے موقف سے ہٹانے کے لیے قآنی کی مداخلت کی کوششوں کی افواہیں سامنے آنے کے بعد مقتدیٰ الصدر نے ٹویٹر کے ذریعے اپنا موقف واضح کیا ہے۔ ایک ٹویٹ میں انہوں نے اپنے بنیادی مطالبے، جو کہ ایک قومی اکثریتی حکومت ہے پرسختی کے ساتھ قائم رہنے کے عزم کا اظہار کیا۔17 جنوری کو قاآنی نے دارالحکومت بغداد میں کوآرڈینیشن فریم ورک کے رہ نماؤں سے ملاقات کی تھی اور عراق میں تہران کے وفادار مسلح دھڑوں کے رہ نماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں۔عراقی میڈیا کے مطابق اس دورے کا مقصد شیعہ جماعتوں کے موقف کو یکجا کرنا اور ایک ایسے اتحاد کی تشکیل پر تبادلہ خیال کرنا تھا جس میں تمام شیعہ سیاسی جماعتیں شامل ہوں اور ساتھ ہی نئی حکومت کی تشکیل پر بھی بات چیت کی جائے۔عراق کی اگلی حکومت کی تشکیل کے لیے ایک متحدہ محاذ بنانے کے لیے شیعہ قوتوں کے درمیان خلیج کو ختم کرنے کی تہران کی کوشش بھی سامنے آئی ہیں۔تاہم صدر تحریک کے رہ نما مقتدیٰ الصدر قومی اکثریت کی حکومت بنانے کی کوشش کر رہے ہیں جسے ہم آہنگی کے فریم ورک کی قوتوں نے مسترد کر دیا ہے جو الصدر کو متفقہ حکومت بنانے کے لیے قائل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ حکومت میں قدم جمانے کے لیے پچھلے اجلاسوں کی طرح ہر کوئی شرکت کرتا ہے۔اس کے متوازی طور پرعراقی پارلیمنٹ نے کل بدھ سے جمہوریہ عراق کے صدر کے عہدے کے امیدواروں کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا اعلان کیا ہے جب کہ دونوں کرد جماعتوں نے اپنے امیدواروں پر قائم رہنے کا اعلان کیا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ صدر کے چناؤ کی راہ میں حائل رکاوٹیں اور اختلافات بدستور موجود ہیں۔گذشتہ دنوں الصدر اور ایران کی وفادار اور کوآرڈینیشن فریم ورک سے وابستہ کچھ جماعتوں کے درمیان کشیدگی کی سطح میں اضافہ دیکھا گیا ہے، خاص طور پر جب شیعہ رہ نماؤں نے سنی جماعت ’تقدم‘ کے سربراہ محمد الحلبوسی کو پارلیمنٹ کا دوسری باراسپیکر بنانے پر اتفاق کیا تھا۔تاہم اس تناؤ کی بنیادی وجہ حکومت سازی کا مسئلہ بنی ہوئی ہے جس پر الصدر کا اصرار ہے کہ وہ گذشتہ اکتوبر کو ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں جیتنے والوں کا نمائندہ ہونا چاہیے جس میں ان کی جماعت نمایاں کامیابی کے ساتھ پارلیمنٹ میں آئی۔ایران کے مقرب الفتح اتحاد کو پارلیمانی انتخابات میں شکست ہوئی جب کہ المالکی کی جماعت نے 30 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔

Related Articles