پینگ شوائی: ’میں نے کبھی نہیں کہا کہ کسی نے مجھ پر جنسی حملہ کیا‘

بیجنگ،فروری۔چین کی پروفیشنل ٹینس سٹار پینگ شوائی کا کہنا ہے کہ ایک پوسٹ کی وجہ سے ’بڑی غلط فہمی‘ پیدا ہوئی ہے جس میں ان سے منسوب ایک بیان میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ انھیں چین کی پارٹی کے ایک سابق سینیئر رہنما کے ساتھ جنسی تعلقات پر مجبور کیا گیا تھا۔سوشل میڈیا پر نومبر 2021 کی پوسٹ کو فوراً ہی ہٹا دیا گیا تھا اور پنگ کئی ہفتوں تک غائب رہیں جس سے عالمی سطح پر تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔لیکن اب، فرانس کے اخبار ’لا ایکیوئپ‘ سے بات کرتے ہوئے، پنگ کہتی ہیں کہ انھوں نے کبھی یہ الزام نہیں لگایا کہ انھیں جنسی زیادتی کا سامنا کرنا پڑا۔تاہم یہ انٹرویو انتہائی کنٹرولڈ حالات میں کیا گیا تھا۔بی بی سی کے چین کے نامہ نگار سٹیفن میکڈونل نے اس کا موازنہ پروپیگنڈہ ایکسرسائز سے کرتے ہوئے کہا کہ اس انٹرویو میں انھوں نے جوابات سے زیادہ سوالات چھوڑے ہیں۔انٹرویو سے پہلے اخبار ’لا ایکیوئپ‘ کو سوالات دکھانے کے لیے کہا گیا تھا اور یہ انٹرویو سرمائی اولمپکس سے متعلق چین کی اولمپک کمیٹی کے ایک نمائندے کی موجودگی میں کیا گیا، جنھوں نے چینی زبان سے اس انٹرویو کا ترجمہ بھی کیا۔پینگ نے اخبار کو بتایا کہ وہ ایک عام زندگی گزار رہی ہیں۔ یہ ایک ایسا جملہ ہے جو اس سے قبل چینی ریاستی اہلکار بھی ان کے بارے میں استعمال کر چکے ہیں۔ انھوں نے لوگوں میں اپنے لیے ہونے والی تشویش ظاہر کرنے پر بھی ان کا شکریہ ادا کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’میں جاننا چاہوں گی کہ ایسی تشویش کیوں؟ میں نے کبھی نہیں کہا کہ کسی نے مجھ پر جنسی حملہ کیا تھا۔‘36 سالہ سپورٹس سٹار نے یہ اشارہ بھی دیا کہ وہ پروفیشنل ٹینس سے ریٹائر ہو سکتی ہیں۔انھوں نے کہا کہ ’میری عمر، میری متعدد سرجریوں اور کورونا وبا کو دیکھتے ہوئے، جس کے سبب میں زیادہ نہیں کھیل پائی، میرے خیال میں اب جسمانی طور پر میرا اس سطح پر واپس آنا مشکل ہوگا۔‘خیال رہے کہ دو نومبر کو پنگ نے چینی سوشل پلیٹ فارم ویبو پر 1600 الفاظ پر مشتمل ایک مضمون شائع کیا تھا جہاں انھوں نے سابق چینی نائب وزیر اعظم ڑانگ گاؤلی پر الزام لگایا تھا کہ وہ انھیں اپنے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔اس پوسٹ میں انھوں نے ان کے ساتھ اپنے تعلقات کی تفصیل دی تھی۔ اس میں یہ الزامات بھی شامل تھے کہ کم از کم ایک موقع پر انھوں نے جنسی تعلقات میں زبردستی محسوس کی تھی۔ پوسٹ شائع ہونے کے ایک گھنٹہ سے بھی کم وقت کے بعد ہٹائے جانے سے پہلے اس پوسٹ کو چینی سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر شیئر کیا گیا تھا۔اس کے بعد پینگ نے ان الزامات سے انکار کیا تھا۔انھوں نے اخبار کو انٹرویو میں بتایا کہ اس پوسٹ نے ’بیرونی دنیا میں ایک بہت بڑی غلط فہمی پیدا کر دی ہے۔‘انھوں نے مزید کہا کہ انھوں نے خود ہی اس پوسٹ کو حذف کر دیا تھا لیکن انھوں نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ پوسٹ کو کیسے غلط سمجھا گیا۔پینگ شوائی تنازع کو ختم کرنے کی کمیونسٹ پارٹی کی ہر کوشش کے باوجود اس بارے میں نئے سوالات اور تنازعات پیدا ہوتے رہے۔پینگ شوائی نے کہا کہ انھوں نے کبھی نہیں کہا کہ ’کسی نے مجھ پر جنسی حملہ کیا ہے۔‘یہ انٹرویو چینی اولمپک کمیٹی کی اجازت کے بعد فرانسیسی اخبار کو دیا گیا۔ اخبار نے کہا کہ انٹرویو سے پہلے سوالات جمع کرائے گئے تھے۔

 

Related Articles