زراعت منافع بخش ہواور کسانوں کے معیار زندگی میں تبدیلی آئے : تومر

نئی دہلی،  جنوری.مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر نے جمعرات کو کہا کہ ہمارا مقصد ایک ہی ہے کہ زراعت کو ترقی یافتہ اور منافع بخش بنایا جائے، پیداوار میں اضافہ ہو اور کسانوں کے معیار زندگی میں تبدیلی آئے، جس کے لیے نئی اقسام کا استعمال بھی ریاستوں کو منصوبہ بند طریقے سے کرنا چاہیے۔موسم گرما کی مہم کے لیے قومی زرعی کانفرنس مسٹر تومر کی صدارت میں منعقد ہوئی۔ اس میں جناب تومر نے کہا کہ موسم گرما کی فصلیں نہ صرف اضافی آمدنی فراہم کرتی ہیں بلکہ ربیع سے خریف تک کسانوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا کرتی ہیں اور فصل کاشت کی شدت میں بھی اضافہ ہوتا ہے ۔ حکومت نے موسم گرما کی فصلوں جیسے دلہن ، تلہن اور غذائیت سے بھرپور اناج کی کاشت کے لیے مختلف پروگراموں کے ذریعے نئے اقدامات کیے ہیں۔مرکزی وزیر نے کہا کہ ہمارے ملک میں متنوع جغرافیائی اور موسمی حالات ہیں، جنہیں ذہن میں رکھتے ہوئے موسم گرما کی فصلیں زیادہ سے زیادہ لی جانی چاہئے۔ یہ کسانوں کو کم قیمت اور کم وقت میں اضافی آمدنی دینے والی ہوتی ہیں ، ریاستوں اور کسانوں کے تعاون سے زیادہ فصلوں کے رقبے میں اضافہ ہو رہا ہے۔ کسانوں کے تعاون اور حکومتی کوششوں سے، چاول سمیت زیادہ فصلوں کا رقبہ 2017-18 میں 29.71 لاکھ ہیکٹر سے 2.7 گنا بڑھ کر 2020-21 میں 80.46 لاکھ ہیکٹر ہو گیا ہے۔مسٹر تومر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں مرکزی حکومت ملک میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کے لیے پرعزم ہے اور پوری سنجیدگی کے ساتھ ریاستوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سیزن میں کھاد کے معاملے میں کچھ اچانک حالات پیدا ہوئے اور کچھ لوگوں نے غیر ضروری زور دیا لیکن مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو پہلے سے ہی خبر تھی، اس لیے سب نے مل کر اس مسئلے پر قابو پانے میں کامیابی حاصل کی۔وزیر زراعت نے کہا کہ ملک کو جتنے فرٹیلائزر کی ضرورت تھی،وہ پوری مقدار مرکزی حکومت نے مہیا کرانے کی بھرپورکوشش کی ہے،آئندہ سیزن کےلئے بھی ریاستی حکومتیں ضروری کارروائی کر کے ایڈوانس میں مناسب فرٹیلائزر لے لیں۔کسانوں کو فرٹیلائزر کی کوئی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ کانفرنس میں فرٹیلائزر سکریٹری یہ بات واضح کر چکے ہیں۔مسٹر تومر نے فرٹیلائزر کے دیگر متبادلوں کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ کیمیکل فرٹیلائزر کا استعمال کم ہونا چاہئے،جس کےلئے ایڈوانس پلاننگ کی ضرورت ہے۔مرکزی وزیر نے کہا کہ کووڈ کے نامساعد حالات کے باوجود کسانوں نے انتھک محنت کی،جس سے سال 21-2020 میں 3086.47 لاکھ ٹن اناج (چوتھے پیشگی تخمینہ کے مطابق) کی پیداوار ہوئی، جو کہ ہمہ وقتی ریکارڈ ہے۔ دلہن اور تلہن کی پیداوار بالترتیب 257.19 اور 361.01 لاکھ ٹن کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ روئی کی پیداوار کا تخمینہ 353.84 لاکھ گانٹھ ہے جس کی وجہ سے ہندوستان کا دنیا میں پہلی پوزیشن پر پہنچنا یقینی ہے۔ پیداوار اور پیداواری محاذ پر باغبانی کے شعبے نے روایتی غذائی فصلوں سے بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔قدرتی کھیتی کے طریقہ کار کو اپنانے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اس پر توجہ مرکوز کی ہے۔ انہوں نے کرشی وگیان کیندروں کے ساتھ منصوبہ بند طریقے سے اہداف طے کرتے ہوئے نچلی سطح تک کسانوں کو تربیت فراہم کرنے کے بارے میں بھی بات کی۔ انہوں نے ریاستوں پر زور دیا کہ وہ وزیر اعظم کے ویژن کے مطابق کسانوں کے ڈیٹا بیس کو مکمل کرنے میں خصوصی دلچسپی لیں، تاکہ کسان اس سے مستفید ہوں۔ کانفرنس میں مرکزی زراعت اور کسانوں کے بہبود کے وزیر مملکت کیلاش چودھری نے کہا کہ تلہن اور دلہن پیداوار بڑھانے اور ان دو قسموں میں ملک کو خود مختار بنانے پر خاص توجہ دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز اور ریاستی حکومت کے منصوبوں کو پوری طرح سے نچلی سطح تک کسانوں کے درمیان پہنچا کر انہیں زیادہ سے زیادہ فائدہ دیا جائے۔زراعت سکریتری سنجے اگروال اور ڈیئری کے سکریٹری اور انڈین ایگریکلچر ریسرچ کونسل کے ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹر تریلوچن مہاپاتر نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔مرکزی وزارتوں اور سبھی ریاستوں کے محکمہ زراعت کے افسروں نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ سے کانفرنس میں حصہ لیا۔ اس موقع پر ایک کتاب کا اجرا بھی کیا گیا ۔کانفرنس کا مقصد گزشتہ فصلوں کے موسموں کے دوران فصل کی کارکردگی کا جائزہ لینا اورریاستی حکومتوں کے ساتھ مشاورت سے موسم گرما کے لیے فصل کے حساب سے اہداف کا تعین کرنا ہے۔ موسم گرما 2021-22 کے لیے دلہن ،تلہن اور غذائیت سے بھرپور اناج کے لیے قومی، ریاستی اہداف مقرر کیے گئے تھے۔ کانفرنس کو بتایا گیا کہ 2021-22 کے دوران 52.72 لاکھ ہیکٹر رقبہ کا احاطہ کیا جائے گا جبکہ 2020-21 میں 40.85 لاکھ ہیکٹر ان فصلوں کے تحت تھا۔ کل 21.05 لاکھ ہیکٹر رقبہ دالوں اور 13.78 اور 17.89 لاکھ ہیکٹر رقبہ کو بالترتیب تلہن اور غذائی اناج کے تحت لایا جائے گا۔

 

Related Articles