میرے ذہن میں کئی بار ریٹائر کا خیال آیا تھا : اشون

جوہانسبرگ، دسمبر۔ہندوستان کے آف اسپنر روی چندرن اشون نے انکشاف کیا کہ وہ ایک وقت کرکٹ کو چھوڑنے کا من بھی بنا چکے تھے۔ ایشون کو جیسے ہی نیوزی لینڈ سیریز اور جنوبی افریقہ کے دورے کے درمیان کچھ وقت کے لئے بریک ملا، تو ہندوستان کے سرکردہ آف اسپنر نے کرک انفو کے ساتھ بات چیت کے دوران کچھ حیران کن انکشاف بھی کیا، جس میں انہوں نے کہا، 2018 اور 2020 کے درمیان کئی بار میں نے سوچا کہ اب مجھے کرکٹ کو الوداع کہہ دینا چاہئے۔ مجھے لگتا تھا کہ میں اپنی طرف سے کوشش تو بھرپور کررہا ہوں لیکن اس کا نتیجہ مجھے نہیں مل رہا ہے۔ خاص طور پر ایتھلیٹک پیوبلجیا اور پیٹلر ٹینڈونائٹس کے ساتھ – میں چھ گیندیں پھینکتا تھا اور پھر میں تھک جاتا تھا۔ اس کے بعد میرا پورا جسم درد سے ٹوٹ جاتا تھا، جب گھٹنے میں شدید درد ہوتا تھا تو اگلی گیند پر میری چھلانگ بھی کم ہو جاتی تھی۔ جب میں کم چھلانگ لگاتا تو مجھے اپنے کندھوں اور پیٹھ کے ذریعہ زیادہ تکلیف محسوس ہونے لگتی تھی اور پھر ایسا کرنے سے میں اور بھی تکلیف میں خود کو تکلیف میں ڈالتا تھا۔ تب ایسا لگتا تھا کہ مجھے کھیل سےبریک لینا چاہیے۔اشون مزید کہتے ہیں، "آپ مجھ سے کچھ بھی کہہ سکتے ہیں، آپ مجھے ٹیم سے باہر کر سکتے ہیں، سب ٹھیک ہے، لیکن میرے ارادے یا میری کوشش پر شبہ کرنا کچھ ایسا ہے جس نے مجھے سب سے زیادہ ہ تکلیف پہنچائی ہے۔”آف اسپنر نے کہا کہ 2018 میں انگلینڈ کی سیریز کے بعد اور پھر اسی سال آسٹریلیا میں سڈنی ٹیسٹ سے پہلے اور ایڈیلیڈ ٹیسٹ کے بعد میرے ذہن میں ریٹائرمنٹ کا خیال آیا، میں نے اس سلسلے میں جس سے بات کی وہ میری بیوی تھی۔ لیکن میرے والد کو مجھ پر بہت بھروسہ تھا، وہ کہتے تھے کہ تم محدود اوورز کی کرکٹ میں واپسی کروگے۔ ان کے الفاظ نے مجھے متاثر کیا اور میں نے اپنا ارادہ بدل لیا۔”حال ہی میں اشون ہربھجن سنگھ سے آگے نکلتے ہوئے ٹیسٹ کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹ لینے والے تیسرے گیندبازبن گئے ہیں، اور جلد ہی کپل دیو کو پیچھے چھوڑ دیں گے۔ اگرچہ میدان سے باہر کی باتیں یا ریکارڈ سے اشون پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور ان کی توجہ ہمیشہ کرکٹ کھیلنے پر مرکوز رہتی ہے۔انہوں نے کہا، "سچ کہوں تو مجھے اب کوئی پرواہ نہیں ہے۔ میں اپنے کیریئر کے اس مرحلے پر ہوں جہاں میرے پاس باہر کے شور و غل کے لیے وقت نہیں ہے۔ میں صرف کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں۔ ایک چیز جو مجھے سمجھنی تھی وہ تھی :کیوں میرا دماغ ہار ماننا چاہتا تھا؟میں کرکٹ کیوں چھوڑنا چاہتا تھا؟میں کھیل سے کیوں لطف اندوز نہیں ہو رہا تھا؟کیوں؟،کیوں کہ اس کے پیچھے کی وجہ میدان کے اندر نہیں میدان کے باہر تھی،اگر میں اپنی توجہ اپنے اندر کی طرف مرکوز کرتا تو میں کھیل سے لطف اٹھا سکتا تھا۔ مجھے بس اسے قبول کرناتھا، چاہے کچھ بھی ہو، اگر میں ٹیم میں ہوں، اگر میں ٹیم میں نہیں ہوں، اگر میں پرفارم کرتا ہوں، اگر میں پر کارکردگی نہیں کرتا ہوں ، تو یہ میری شرائط پر ہوگا۔ "اشون بھی اب یہی کر رہے ہیں اور ساتھ ہی ان کی خاص بات یہ ہے کہ وہ ہر بلے باز کے لیے الگ الگ منصوبہ بناتے ہیں اور بلے بازوں کے کھیلنے کے انداز کے مطابق اپنی گیند بازی میں تبدیلی کرتے رہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ اگر کوئی بلے باز میرے خلاف آگے نکل کر کھیلنے یا سوئپ کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے لیے تیز اور کچھ مختلف گیندبازی کرنی ہوگی ۔ کیونکہ میں ان اسپنرز میں سے نہیں ہوں جن کی گیند ہوا میں دھیمی آتی ہے، میں تیزرفتار سے گیند بازی کرتا ہوں اور اس کے لیے آپ کو چستی بھی دکھانی ہوگی، اگر آپ چستی دکھائیں تو میں اپنی گیند کو آخری لمحات میں بلے باز کے کھیلنے کے انداز اور اس کے حملے کے مطابق بدل سکتا ہیں۔‘‘

Related Articles