اپوزیشن پارٹیوں کا پارلیمنٹ ہاؤس سے وجے چوک تک مارچ

نئی دہلی، دسمبر۔کانگریس اور کئی اپوزیشن پارٹیوں کے اراکین نے منگل کو پارلیمنٹ ہاؤس کمپلیکس میں بابائے قوم گاندھی جی کے مجسمے سے وجے چوک تک مارچ کیا اور راجیہ سبھا کے تمام 12 اراکین کی معطلی واپس لینے کا مطالبہ کیا۔کانگریس کے رہنما راہل گاندھی، ادھیر رنجن چودھری، کے سریش، شیو سینا کےرہنما سنجے راؤت، ڈی ایم کے ‘کے رہنما تروچی شیوا سمیت کئی اراکین نے شرکت کی۔ احتجاج کے دوران سیاسی رہنماؤں نے بڑے بینر اٹھا رکھے تھے جس میں 12 اراکین کی معطلی واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ بعض اراکین نے پلے کارڈبھی اٹھا رکھے تھے جن پر’ جمہوریت بچاؤ آئین بچاؤ ‘-’آمریت (تانا شاہی)نہیں چلے گی‘ جیسے نعرے درج تھے۔مارچ کے بعد کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے وجے چوک میں صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت جمہوریت کا قتل کر رہی ہے ، ایوان میں اپوزیشن کی آواز کو دبایا جا رہا ہے اور اپوزیشن کو پارلیمنٹ میں اہم مسائل پر بحث کرنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔اپوزیشن پارٹیوں کے احتجاج اور اپوزیشن کے اراکین کی معطلی پر انہوں نے کہا کہ اپوزیشن پارٹیوں کا یہ احتجاج پارلیمنٹ میں ان کی آواز کو دبانے کے خلاف ہے۔ جن اراکین کو ایوان کی کارروائی سے سیشن کے لیے معطل کیا گیا ہے ‘ انہوں نے کچھ نہیں کیا جس کی وجہ سے ان کے خلاف یہ کارروائی کی گئی‘۔مسٹر گاندھی نے کہا کہ ارکان کی معطلی کو 14 دن ہوچکے ہیں۔ حکومت ان مسائل پر بات نہیں ہونے دے رہی ہے جن پر اپوزیشن بحث کرنا چاہتی ہے اور جب حزب اختلاف اپنامسئلہ اٹھانا چاہتاہے تو لوگوں کو دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ ان ارکان کو راجیہ سبھا کے چیئرمین یا حکومت نے نہیں بلکہ دو چار سرمایہ داروں نے معطل کیا ہے جو کسانوں کے حقوق چھیننا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہی وہ طاقت ہے جو پیچھے سے حکومت چلا رہی ہے اور کسانوں کی آمدنی پر نظر جمائے ہوئے ہے۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ لکھیم پورکھیری واقعہ کے سلسلے میں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر وزیرمملکت برائے داخلہ کو ہٹانے کا مطالبہ کر رہے تھے، لیکن حکومت ان کے مطالبے پر کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے، مسٹر گاندھی نے کہا کہ یہاں بھی وہی طاقت کام کر رہی ہے اور اس طاقت کی وجہ سے حکومت کوئی قدم نہیں اٹھا سکتی۔ حکومت پر دو چار سرمایہ دار قابض ہیں اور یہ حکومت ان کی طاقت سے چلائی جا رہی ہے۔کانگریس لیڈر نے کہا کہ میڈیا پر بھی حکومت کا کنٹرول ہے۔ یہ قبضہ بھی ان سرمایہ داروں کی طاقت کی وجہ سے ہے اور یہی طاقت ہے جس کی وجہ سے وزیر اعظم کی گنگا میں نہانے کی تصویر تمام ٹی وی چینلوں پر دکھائی جاتی ہے۔ وزیر اعظم کے علاوہ دیگر لوگ بھی گنگا میں نہاتے ہیں لیکن کوئی ان کوٹی وی پر نہیں دکھاتا۔ ملک کے کسانوں کو اس سچائی کو پہچاننا ہوگا کہ اس کے پیچھے سرمایہ داروں کی وہی طاقت ہے جو کسانوں کو مارنا چاہتے ہیں جو کسانوں کے حقوق چھیننا چاہتے ہیں اور میڈیاپر بھی اسی طاقت کا قبضہ ہے۔انہوں نے وزیر اعظم مودی پر بھی حملہ کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آمرانہ رویہ اپنارکھا ہے۔ پارلیمنٹ چل رہی ہے اور بل پاس ہو رہے ہیں لیکن وزیراعظم ایوان میں نہیں آتے۔ یہ جمہوریت کا قتل ہے جمہوریت کو چلانے کا طریقہ نہیں۔شیوسینا کے سنجے راوت نے کہا کہ چیئرمین سے بار بار پوچھا جا رہا ہے لیکن وہ سننے کو تیار نہیں ہیں۔ اپوزیشن کے ارکان 12 دنوں سے گاندھی جی کے قدموں میں بیٹھے ہیں اور آج ایک اور گاندھی (راہل گاندھی) کے ساتھ چل کر آئے ہیں۔ حکومت کو سمجھ لینا چاہیے کہ اپوزیشن اب رکنے والی نہیں اور جب تک حکومت نہیں بات نہیں مانتی اپوزیشن کی تحریک جاری رہے گی۔ڈی ایم کے کے تروچی سیوا نے کہا کہ راجیہ سبھا کے جن 12 ارکان کو معطل کیا گیاہے، ان پر پہلے اجلاس میں ہوئے واقعہ کی بنیاد پر کارروائی کی گئی ہے۔ اپوزیشن کو بات نہیں کرنے دی جا رہی۔ ارکان کی معطلی کے حوالے سے حکومت سے آئے روز مطالبات کیے جا رہے ہیں لیکن حکومت اپوزیشن کی بات سننے کو تیار نہیں۔ اراکین بابائے قوم مہاتما گاندھی کے مجسمے کے سامنے بیٹھے ہیں لیکن حکومت کو ان کے مطالبے کی کوئی فکر نہیں ہے۔ترنمول کانگریس کی ڈولاسنگھ نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کی بات نہیں سنتی ہے اور من مانے طریقے سے بل پاس کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے حکومت پر ملک بیچنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن ملک کو بچانے اور آئین کے تحفظ کے لیے مل کر کام کرے گا۔سماج وادی پارٹی کے وشمبھر نشاد نے کہا کہ اپوزیشن کے ارکان گاندھی جی کے مجسمے کے سامنے بیٹھے ہیں لیکن حکومت غیر جمہوری طریقے سے کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اسمبلی میں بھی رہے ہیں لیکن جمہوریت میں ایسا کبھی نہیں ہوا ۔تاہم حکومت کی من مانی کے خلاف اپوزیشن متحد ہو کر لڑے گا۔راشٹریہ جنتا دل کے منوج جھا نے کہا کہ آج حکومت کو اکثریت پر فخر ہے اور اسی کے تحت کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی پارلیمنٹ میں اکثریتی حکومتیں رہی ہیں لیکن ایسا تکبر اورگھمنڈ کبھی اکثریتی حکومتوں میں نہیں دیکھا گیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بات ماننے والی نہیں ہے اور ان کے حقوق کی یہ جنگ لمبے عرصے تک جاری رہے گی۔نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی وندنا چوہان نے کہا کہ پارلیمنٹ جمہوریت کا سب سے بڑا مندر ہے اور یہاں اپوزیشن کی بات سنی جاتی ہے لیکن مودی حکومت جمہوریت کا قتل کر رہی ہے اور اپوزیشن کی بات نہیں سنی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کو عوامی مسائل ایوان میں اٹھانے کا حق ہے لیکن حکومت اپوزیشن کو یہ حق نہیں دے رہی اور عوام کا مسئلہ اٹھانے پر ارکان کو معطل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک ارکان کی معطلی واپس نہیں لی جاتی، ایوان کی کارروائی نہیں چلنے دیں گے۔مارکسوادی کمیونسٹ پارٹی کی ایلمارا کریم نے کہا کہ وہ بھی معطل ارکان میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن عوام کے پاس جا کر اپنی بات رکھے گا۔ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کے ونے وسام نے کہا کہ حزب اختلاف کی جماعتیں اس معطلی کے خلاف متحد ہیں اور وہ مل کر حکومت سے معطل اراکین کی معطلی واپس لینے کے لیے لڑیں گی۔آئی یو ایم ایل کے محمد بشیر نے کہا کہ راجیہ سبھا ممبران کی معطلی غیر منصفانہ ہے۔ان سے معافی مانگنے کی باتیں کی جا رہی ہیں جو درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ارکان کس بات پر معافی مانگیں، جب انہوں نے کوئی غلط کام نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے ارکان متحد ہیں اور مل کر حکومت کے خلاف اپنی جنگ لڑیں گے۔

Related Articles