کوچ گیری کرسٹن کی قیادت میں ہندستان نے 2011 میں عالمی کپ جیتا
نئی دہلی، نومبر۔کوچ کے بغیر کسی بھی کھلاڑی یا ٹیم کے لئے فتح حاصل کرنا یا بہترین کارکردگی پیش کرنا ایک ناممکن سی بات نظر آتی ہے۔ کوچ خواہ وہ کسی کھلاڑی کا ہو یا کسی ٹیم کا، نہایت اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ ایک بہترین کوچ کا اندازہ اس کی قابلیت اور تجربے سے لگایا جاسکتا ہے۔ ایک کوچ کھلاڑیوں کی کمزوریوں کو نیٹ پریکٹس کے دوران دیکھتا ہے اور پھر ان کی خامیوں کو اپنے تجربے کی بنیاد پر دور کرانے کی کوشش کرتا ہے۔ ٹیم انڈیا کیلئے بھی اب تک ایک سے بڑھ کر ایک کوچ آئے اور سبھی نے اپنے تجربے کی بنیاد پر ٹیم کو بلندیوں تک پہنچایا۔کرکٹ ٹیم انڈیا کے ان کوچ میں سے ایک جنوبی افریقہ کے تجربہ کار بلے بازگیری کرسٹن بھی ہیں، جنہوں نے بطور کوچ ہندستانی ٹیم کے فرائض بخوبی انجام دیئے۔ گیری کرسٹن23نومبر 1967 کو جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں پیدا ہوئے۔ گیری کرسٹن کو بچپن سے ہی کرکٹ سے لگا ؤ تھا۔ انہوں نے 19 برس کی عمر میں اپنا پہلا پروفیشنل میچ کھیلا۔ وہ سال 1987 سے 2004 تک ویسٹرن پروینس کے لئے بھی کھیلتے رہے۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے انہوں نے سلامی بلے باز کی حیثیت سے بائیں ہاتھ سے بلے بازی اور دائیں ہاتھ سے آف بریک گیند بازی کی۔ انہوں نے 1993 سے 2004 تک جنوبی افریقہ کے لئے اپنی خدمت انجام دیں۔ گیری کرسٹن نے سال آسٹریلیا کے خلاف ملبورن میں 1993 میں اپنا پہلا کرکٹ ٹسٹ میچ اور نیوزی لینڈ کے خلاف ایڈیلیڈ اوول میں11 دسمبر 1993 کو اپنا پہلا بین الاقوامی یک روزہ میچ کھیلا۔ انہوں نےاپنی بہترین بلے بازی کی بدولت جنوبی افریقہ میں سلامی بلے بازی کی پوزیشن مستحکم کی۔ کرسٹن نے انگلینڈ کے خلاف اپنی دوسری سب سے بڑی اننگز کھیلتے ہوئے تقریباً ساڑھے چودہ گھنٹے تک بلے بازی کی اور انہوں نے 275 رن بنائے۔ کرسٹن نے 101 ٹسٹ میچ کھیلے اور 45.27 کی اوسط سے 7289 رن بنائے۔ ان کی بہترین بلے بازی 275 رن رہی۔ اس درمیان انہوں نے 21 سنچریاں اور 34 نصف سنچریاں بنائیں۔ ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میچوں میں انہوں نے40.95 کی اوسط سے 6798 رن بنائے ۔ جس میں ان کا بہترین اسکور 188 ناٹ آؤٹ رہا۔ ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں انہوں نے 13 سنچریاں اور 45 نصف سنچریاں اسکور کیں۔221 فرسٹ کلاس میچوں میں انہوں نے 16 ہزار 670 رن بنائے ۔ جہاں تک گیند بازی کا تعلق ہے، انہوں نے اپنے ٹسٹ کرئیر میں 101 میچ کھیلے اور 185 ون ڈے میچوں میں گیند بازی کی۔ 221 فرسٹ کلاس میچوں میں انہوں نے گیند بازی کرکے 20 وکٹ بھی حاصل کئے۔ انہوں نے اپنا آخری ٹسٹ میچ ویلنگٹن میں نیوزی لینڈ کے خلاف 26 مارچ 2004 کو کھیلا تھا۔ جبکہ 3 مارچ 2003 کو ڈربن میں سری لنکا کے خلاف انہوں نے اپنا آخری ایک روزہ میچ کھیلا۔ گیری کرسٹن نے سال 2004 میں بین الاقوامی کرکٹ سے اپنے رٹائرمنٹ کا اعلان کیا۔ مارچ 2008 میں گیری کرسٹن کو ہندستانی کرکٹ ٹیم کا کوچ مقرر کیا گیا ۔5 جون 2011 کو کرسٹن کو جنوبی افریقہ کا دوسال کی مدت کے لئے فل ٹائم کوچ مقرر کیا گیا۔ پھر 2017میں گیری کرسٹن کو ہوبارٹ ہریکین کرکٹ ٹیم کا کوچ مقرر کیا گیا۔ ہندستانی ٹیم کے لئے گیری کرسٹن کے کوچ بننے کے کچھ واقعات نہایت دلچسپ ہیں۔ جس وقت جنوبی افریقہ کے سابق بلے باز ٹیم انڈیا کے کوچ بنے اس وقت ان کے پاس کوچنگ کا کوئی تجربہ نہیں تھا لیکن اس کے باوجود ان کا شمار اب تک کے بہترین کوچوں میں ہوتا ہے۔ چونکہ ان کی ہی کوچنگ میں ٹیم انڈیا نے 2009 میں ٹسٹ رینکنگ میں پہلا مقام حاصل کیا اور 2 برسوں کے بعد یعنی سال2011 میں عالمی کپ جیت کر ہندستان کا نام روشن کیا۔ گیری کرسٹن جو اپنے وقت کے بہترین بلے باز رہے، لیکن جب کوچنگ کی ذمہ داری سنبھالنے کا وقت آیا تو انہوں نے اپنی دلچسپی ظاہر نہیں کی۔ جس وقت ہندستان کو ایک بہترین اور تجربہ کار کوچ کی ضرورت تھی ، اس وقت گیری کرسٹن سے بھی رابطہ کیا گیا۔ کوچنگ کے لئےنامزدگیاں ہورہی تھیں لیکن انہوں نے اپنا پرچہ نامزدگی تک داخل نہیں کیا تھا ۔ دلچسپ بات یہ ہےکہ ان کو 2007 میں کوچنگ کا عہدہ صرف سات منٹ میں ہی مل گیا تھا۔ ان کے کوچنگ کے انتخاب میں سنیل گاوسکر کا اہم رول رہا۔ اس وقت سنیل گاوسکر سلیکشن کمیٹی کے رکن تھے۔ سنیل گاوسکر نے انہیں ای میل کرکے دریافت کیا کہ کیا وہ ہندستانی ٹیم کے کوچ بننے کے خواہش مند ہیں۔ پہلے تو ان کو یہ بات بڑی حیرت میں ڈال دینے والی لگی ان کولگا کہ ان کے ساتھ کچھ مذاق ہورہا ہے۔ کرسٹن نے اس وقت گاوسکر کے ای میل کا کوئی جواب نہیں دیا۔ پھر سنیل گاوسکر نے انہیں دوبارہ میل کرکے پوچھا کہ کیا آپ کوچنگ کے لئے اپنی پرچہ نامزدگی داخل کریں گے۔ اس مرتبہ کرسٹن نے اپنا ای -میل اپنی بیوی کو دکھایا اور کہا شاید کوئی آدمی مجھے غلطی سے میل کررہا ہے۔ لیکن بعد میں کرسٹن نےا س بات کو سنجیدگی سے لیتےہوئے اس کا جواب دیا ۔ انہوں نے کہاکہ نہایت عجیب و غریب ڈھنگ سے میراا س میدان میں داخلہ ہوا۔ دلچسپ بات یہ رہی کہ جب کرسٹن اپنے پرچہ نامزدگی کے لئے پہنچے تو اس وقت کے ہندستانی کپتان انل کمبلے سے انہیں ملنے کا موقع ملا ۔ انل کمبلے غیر متوقع طور پر ان کی دعویداری پر ہنس پڑے اور انل کمبلے نے بے ساختہ طور پر کرسٹن سے دریافت کیا کہ تم یہاں کیا کررہے ہو؟کرسٹن اس وقت بی سی سی آئی کے عہدیداروں کے ہمراہ تھے اور ماحول کافی سنجیدہ نظرآرہا تھا۔بورڈ کے چیئرمین نے کہا کہ ’مسٹر کرسٹن کیاآپ ہندستانی کرکٹ ٹیم کے مستقبل کے لئے اپنا کوئی نظریہ پیش کریں گے ۔ اس پر کرسٹن نے جواب دیاکہ میرے پاس ایسا کچھ بھی نہیں ہے کسی نے بھی مجھ سے اس سلسلہ میں تیاری کرنے کو نہیں کہا تھا۔ میں ابھی یہاں پہنچا ہوں ۔سلیکشن کمیٹی میں شامل روی شاستر ی کے ایک سوال نے تو انہیں حیرت میں ڈال دیا،کہ ہندستانی ٹیم کو شکست دینے کے لئے ان کی ٹیم کون سی حکمت عملی اختیار کرتی ہے۔ اس پر کرسٹن نے اپنی حکمت کا ذکر کئے بغیر ہی سلیکشن کمیٹی کے ممبران کو اپنے جواب سے مطمئن کردیا۔ کرسٹن نے 2007 سے 2011 تک ہندستانی کرکٹ ٹیم کے کوچ کے طور پر اپنے فرائض انجام دیئے۔ ان کی مدت کار میں ہندستانی کرکٹ ٹیم نے کل 34 ٹسٹ میچ کھیلے جس میں 16 میں ہندستان کو فتح حاصل ہوئی جبکہ 6 میچوں میں شکست کا منھ دیکھنا پڑا اور 11 میچ بغیر کسی فیصلہ کے ڈرا رہے۔ ایک روزہ میچوں میں 94 میچوں میں گیری کرسٹن نے ہندستان کی قیادت کی۔ جس میں 57 میچوں میں ٹیم انڈیا کوجیت اور 29 میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔جس میں سات میچ رد اور ایک میچ ٹائی پر ختم ہوا۔ٹی -20 میں بھی 13 میچ کھیل کر 7 میچوں میں ہندستانی ٹیم نے فتح حاصل کی جبکہ 6میچوں میں اسے شکست کھانی پڑی۔