کم ازکم 15 ایم پیز اپنے لندن کے گھر کرائے پر دے کر اخراجات کلیمز پر دوسری پراپرٹی میں رہ رہے ہیں

لندن ،نومبر۔ کم از کم 15 ایم پیز لندن میں ایک گھر 10000 پونڈ سے زائد کرائے پر دے رہے ہیں اور ایک اور پراپرٹی اخراجات کی مد میں کرائے پر لے رہے ہیں۔ بی بی سی کی ریسرچ کے مطابق ان ایم پیز میں سے 13 کنزرویٹوز سے تعلق رکھتے ہیں اور تین منسٹرز رینٹ پے منٹس کیلئے 22920 پونڈ سالانہ کلیم کر رہے ہیں۔ یہ انکشافات کنزرویٹو ساتھی ایم پی اوون پیٹرسن کے کامنز رولز کی خلاف ورزی پر مستعفی ہونے کے بعد ایم پیز کی سیکنڈ جاب کے حوالے سے تشویش کے دوران سامنے آئے ہیں۔ تاہم ایسی کوئی تجویز نہیں ہے کہ پراپرٹی کرائے پر دینا رولز کی خلاف ورزی ہے۔ صورت حال کے بارے میں سوال پر وزیراعظم بورس جانسن نے کہا کہ اس طرح کی تمام چیزوں کو (پارلیمنٹری) کمشنر فار سٹینڈرڈز کو مناسب طریقے سے دیکھنے کی ضرورت ہے۔ بی بی سی کے مطابق لندن میں اپنا گھر کرائے پر دینے اور دوسری پراپرٹی کرائے پر لینے والوں میں سے ایک ایم پی نے بی بی سی کو بتایا کہ پارلیمانی قواعد میں یہ ایک مضحکہ خیز تبدیلی ہے، اس کا مطلب یہ تھا کہ وہ اور ساتھیوں کو ایسی صورت حال میں مجبور کر دیا گیا تھا، جس میں ہم نہیں رہنا چاہتے تھے۔ 2010 کے بعد سے ایم پیز لندن میں اپنی زیرملکیت جائیداد پر مارگیج ری پے منٹس کلیم نہیں کر سکتے ہیں۔ اس تبدیلی کا مقصد انہیں ٹیکس پیئرز کے اخراجات پر مکانات پر منافع کمانے سے روکنا تھا لیکن اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ لندن میں پراپرٹیز کے مالکان کو اگر ویسٹ منسٹر کے قریب رہنے کے اخراجات وصول کرنا ہوں تو انہیں کرائے کیلئے دعویٰ کرنا ہوگا۔ آئی پی ایس اے کا کہنا ہے کہ پارلیمنٹری فنڈڈ فلیٹ میں رہائش اختیار کر کے اگر کوئی ایم پی کرائے کی آمدن وصول کرتا ہے تو اسے ذاتی فائدہ تصور کیا جا سکتا ہے۔ یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اگر ایم پیز کے پاس لندن میں پراپرٹیز ہیں تو پھر بھی وہ کرائے کے اخراجات کیلئے کلیم کر سکتے ہیں لیکن کامنز میں سب سے زیادہ عرصے سے خدمات انجام دینے والے کنررویٹیو ایم پی سر پیٹر بوٹملی نے گارڈین کو بتایا کہ موجودہ رولز نے لوپ ہول پیدا کر دیا ہے، جسے نمٹنے کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ بی بی سی کے یہ نتائج ایسے وقت سامنے آئے ہیں جب بیہویئر پر سیاستدانوں کو شدید سکروٹنی کا سامنا ہے۔ مسٹر پیٹرسن نے گزشتہ ہفتے نارتھ شروپ شائر سے ایم پی کی حیثیت سے استعفیٰ دے دیا۔ وہ اپنی پے منٹس کیلئے کمپینز کی جانب سے حکومت سے لابنگ کرتے پائے گئے تھے، جس پر پابندی عائد ہے، ان کا یہ فیصلہ ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حکومت نے رولز میں تبدیلی کرنے کے پلانز کی حمایت کی ہے، جس سے پیٹرسن کی سزا میں تاخیر ہو گئی ہے لیکن پھر شدید تنقید کے بعد یو ٹرن لے لیا۔ اس ہفتے زیادہ تر توجہ ایم پیز کی اہم ملازمت سے باہر کی ان کی کمائی پر مرکوز رہی، جس میں پارلیمنٹری ٹائم کے دوران سابق اٹارنی جنرل سر جیفری کاکس کے برٹش ورجن آئی لینڈ میں کام کرنے پر تنقید کی گئی۔ جس کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ انہیں یہ کام کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ ان سے بھی انویسٹی گیشن کی جا رہی ہے کہ انہوں نے بظاہر اپنے کامنز آفس کا استعمال کرتے ہوئے معاوضے کے دیگر کاموں کیلئے اجلاسوں میں شرکت کی، جس کی ممانعت ہے۔ تاہم سر جیفری کاکس نے کس قسم کے غلط کام سے انکار کیا ہے۔

Related Articles