آئرلینڈ کے پیٹرول اسٹیشن پر دھماکے سے اموات کی تعداد 7 سے زیادہ ہونے کا خدشہ
لندن/راچڈیل ،اکتوبر۔ آئرلینڈ کے پیٹرول اسٹیشن پر دھماکے سے اموات کی تعداد 9سے زیادہ ہونے کا خدشہ ہے۔ کریس لف کو ڈونیگل دیہات میں تلاش اور بحالی کی کوششیں جاری ہیں، ریسکیو ورکرز ان لوگوں کو تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں جو اب بھی لاپتہ ہیں۔ جمعہ کو ایپل گرین سروس اسٹیشن اور کنویننس اسٹور پر دھماکے سے پیٹرول اسٹیشن اور اسٹور تباہ ہوگیا تھا جبکہ قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا تھا۔ آئرش پولیس فورس نے جمعہ کی رات3اموات کی تصدیق کی تھی جبکہ ہفتہ کی صبح گارڈا سیوچینا نے مزید4ہلاکتوں کی تصدیق کی۔ اس طرح دھماکے کی وجہ سے 7 اموات کی تصدیق ہوچکی ہے، مزید اموات کا خدشہ ہے جبکہ زخمی ہونے والوں کے تلاش کا کام جاری ہے۔ دھماکہ کے نتیجے میں زخمی ہونے والے 8 افراد کو ہسپتال پہنچایا جاچکا ہے۔ آئرلینڈ کی سرحد کے دونوں جانب جمعہ کو رات بھر اور ہفتہ کی صبح بھی ہنگامی آپریشن جاری رکھا گیا، متاثرہ جگہ سے ملبہ ایک ٹریلر کے ذریعہ ہٹایا جارہا ہے۔ ریسکیو کے ورکرز دھماکہ کی جگہ پر ملبے کی کھدائی کررہے ہیں تاکہ ملبے میں دب جانے والے ممکنہ لوگوں کی جان بچائی جاسکے۔ جمعہ کی رات پورے علاقے کا محاصرہ جاری رکھا گیا، محاصرے میں ان لوگوں کے رشتہ دار شامل تھے، جن کے ملبے میں دبے ہونے کا خدشہ ہے، ملبے تلے دبے لوگوں کا پتہ چلانے کیلئے کتوں کی مدد بھی لی جارہی ہے۔ جمعہ کی رات ایک مرحلے میں تمام مشینری بند کردی گئی اور لوگوں سے خاموشی اختیار کرنے کو کہا گیا کیونکہ ریسکیو ورکرز کو کسی کے ملبے تلے دبے ہونے کا شبہہ تھا۔ آئر لینڈ میکائل ڈی ہگنز کے صدر نے اس المناک واقعے پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ہماری دعائیں اور نیک تمنائیں اس حادثے میں ہلاک و زخمی ہونے والے تمام لوگوں اور ان کے ورثا کے ساتھ ہیں۔ یہ پوری کمیونٹی کیلئے المیہ ہے، جو باہم ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہے اور ہر شخص کی موت یا زخمی ہونے کا درد کمیونٹی کا ہر فرد محسوس کرتا ہے۔ آئرش پریمیئر مائیکل مارٹن نے کہا ہے کہ انھیں اموات میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔ وزیراعظم نے جمعہ کے دن کو آئرلینڈ اور ڈونیگل کیلئے سیاہ ترین دن قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس جزیرے کے ہر فرد کو یکساں دکھ اور افسوس کا احساس ہوا ہے۔گارڈا نے ابھی تک اس دھماکے کی کوئی وجہ نہیں بتائی ہے۔ ڈونیگل کے ٹی ڈی پیئرز دوہرٹی، جو ہفتہ کی صبح جائے وقوعہ پر موجود تھے، کہا ہے کہ بہت سے لوگ لاپتہ ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ریسکیو اور بحالی کی کارروائیاں رات بھر جاری ر ہیں۔ اس دھماکے نے نہ صرف اس عمارت بلکہ پوری کمیونٹی کے لوگوں کے دل توڑ دیئے ہیں۔ مقامی پادری جون جوئے ڈفی نے کہا کہ پوری کمیونٹی غمزدہ ہے اور ان کے دل ٹوٹ چکے ہیں۔ میں پورے ملک کے لوگوں سے ان لوگوں کیلئے درخواست کرتا ہوں، پورے ملک کے لوگ دعاکریں کہ خداوند اس مشکل وقت میں ہماری مدد کرے۔ جمعہ کی رات کو کوسٹ گارڈ کے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعہ زخمیوں کو لیٹر کینی یونیورسٹی ڈبلن ہسپتال منتقل کیا گیا۔ شمالی آئرلینڈ کی ائر ایمبولنس بھی زخمیوں کو ہسپتال پہنچانے کیلئے موقع پر موجود تھی۔ لیٹر کینی ہسپتال نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ انتہائی شدید ایمرجنسی کے علاوہ ہسپتال کے شعبہ حادثات سے رجوع نہ کریں، ہسپتال نے اپنا ہنگامی شعبہ فعال کردیا ہے۔ ہسپتال نے بتایا کہ کریس لگ کے واقعے میں زخمی ہونے والوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے اور ان کی جان بچانے کی کوششیں جاری ہیں۔ ایپل گرین کی ڈائریکٹنگ منیجر فیونا ماتھیو کا کہنا ہے کہ اس المناک واقعہ کی خبر سن کر کمپنی کو گہرا صدمہ ہوا ہے، ہماری دعائیں اور نیک تمنائیں ہلاک اور زخمی ہونے والے لوگوں کی فیملیز اور دوستوں کے ساتھ ہیں۔ پورے آئرلینڈ میں ہماری دعائیں کمیونٹی کے ساتھ ہیں۔ آئرلینڈ کے ڈپٹی پریمیئر لیو واراڈکر نے ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ رات ڈونگل سے ملنے والی افسوسناک خبر سے گہرا دکھ ہوا، ہماری دعائیں اس واقعہ کے تمام متاثرین اور امدادی کاموں میں شریک لوگوں کے ساتھ ہیں۔35 سالہ نینا گابل، جو جمعہ کی شام علاقے کے محاصرے میں شامل تھیں، بتایا کہ حادثے کے بعد انتہائی دلسوز مناظر دیکھنے میں آئے، ایک خاتون انتہائی گھبرائی ہوئی اپنی بیٹی کوتلاش کررہی تھی، ہر طرف ایمرجنسی کے اہلکار مصروف کار تھے اور مقامی کاشتکاروں کے ٹریکٹروں سے ملبہ ہٹانے اور ملبے کی کھدائی کا کام لیا جا رہا تھا۔ ایک مقامی ہوٹل نے متاثرین کے ورثا کو رہائشی سہولت دینے کیلئے کمروں کی بکنگ بند کردی تھی۔ راچڈیل سے نمائندے کے مطابق ہلاک ہونیوالے کم از کم نو افراد میں ایک ماں اور اس کے جوان بیٹے کے شامل ہونے کا خدشہ ہے، وہ کائؤنٹی ڈونیگل کے کریسلو میں ایپل گرین سروس سٹیشن پر دکان کے اندر موجود تھے، جب ایک مشتبہ گیس دھماکے نے عمارت کو جھنجوڑ ڈالا۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ ماں اور بیٹے نے سکول سے فارغ ہونے کے فوراً بعد دکان پر بلایا تھا، دھماکے کا ایک اور شکار، جس نے دکان سے منسلک ایک اپارٹمنٹ کمپلیکس کو تباہ کر دیا، کہا جاتا ہے کہ اس کی عمر 60 کی دہائی میں ہے اور وہ ایک مقامی کسان ہے، کریسلو میں ہیرو دیہاتیوں نے تباہ شدہ پٹرول اسٹیشن کی دکان سے ملبہ ہٹانے اور اندر پھنسے کچھ لوگوں کو بچانے کے لئے ایک انسانی زنجیر بنائی، وہ ایک بری طرح سے 15، 16 برس کی زخمی لڑکی کو بچانے میں کامیاب ہو گئے لیکن وہ اس کی دوست تک پہنچنے میں ناکام رہے، عمارت کے ملبے سے مدد کے لئے چیخیں سنائی دیتی رہیں لیکن مزید گرنے کے خطرے اور گیس کی موجودگی نے امدادی کارکنوں کو واپس پیچھے ہٹنے پر مجبور کر دیا۔