بنگال ضمنی انتخابات میں ممتا بنرجی کے خلاف دنیش ترویدی کی امیدواری کا امکان

نئی دہلی، ستمبر , مغربی بنگال میں 30 ستمبرکو ہونے والے ضمنی انتخابات میں مغربی بنگال کی وزیراعلی ممتابنرجی کے خلاف بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی طرف سے سابق وزیر ریلوے دنیش ترویدی کی امیدواری کا امکان ہے۔دراصل محترمہ بنرجی ریاست میں ہوئے اسمبلی انتخابات میں نندی گرام کی سیٹ پر بی جے پی کے امیدوار سوبھیندو ادھیکاری سے ہار گئی تھیں لیکن الیکشن میں ترنمول کانگریس کو کثیر اکثریت ملی تھی جس کے بعد محترمہ بنرجی نے تیسری باروزیراعلی کے عہدہ کا حلف لیا تھا۔ آئینی نظام کے سبب انہیں اپنے عہدے پر برقرار رہنے کے لئے چھ مہینے کے اندر اسمبلی کا رکن ہونا ضروری ہے جو حد پانچ نومبر کو ختم ہورہی ہے۔ اسی کے مدنظر الیکشن کمیشن کی طرف سے تین اسمبلی سیٹوں پر ضمنی انتخابات کی تاریخوں کا اعلان کیا گیا ہے۔ترنمول کانگریس کی طرف سے بھوانی پور اسمبلی سیٹ سے پارٹی نے محترمہ بنرجی کو بطور امیدوار انتخابی میدان میں اتا را ہے۔ ذرائع کے مطابق بی جے پی قیادت اس سیٹ سے سات لیڈروں کے نام پر غور کررہی ہے۔محترمہ بنرجی کے خلاف بی جے پی کے امیدوار کے بارے میں پارٹی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش نے کہاکہ ہمارے یہاں امیدواروں کے انتخاب کاایک عمل ہے اور اسی عمل کے بعد ریاست سے نام منتخب کئے جائیں گے۔ کچھ نام پیش کئے جاتے ہیں اور ان ناموں پر مرکزی قیادت حتمی فیصلہ کرتی ہے۔ذرائع کے مطابق بی جے پی محتر مہ بنرجی کے خلاف بھوانی پور سے جن سات ناموں پر غور کرہی ہے ان میں ترنمول کانگریس سے سابق راجیہ سبھا رکن اور سابق وزیر ریلوے دنیش ترویدی کا نام سب سے اوپر ہے۔ اس کے علاوہ ردرنیل گھوش کے نام پر بھی غور کیا جارہا ہے، جنہیں اسمبلی انتخابات میں اسی سیٹ سے ترنمول کانگریس کے سوون دیو چٹوپادھیائے نے شکست دی تھی۔ بی جے پی کی ہگلی سے رکن پارلیمنٹ اور بانگلا سنیما کی اداکارہ لاکٹ چٹرجی کے نام پر بھی غور کیا جارہا ہے۔ وہیں میگھالیہ اور تریپورہ کے سابق گورنر اور مغربی بنگال میں پارٹی کے صدر رہ چکے سینئر لیڈر تتھاگت رائے، گول پوراسمبلی سیٹ سے امیدوار انربان گانگولی، سابق راجیہ سبھا رکن اور صحافی سوپن داس گپتا اور بی جے پی کے ریاستی نائب صدر پرتاپ بنرجی کے ناموں پر بھی غور کیا جارہا ہے۔بی جے پی کے ریاستی اکائی کے لیڈروں کاخیال ہے کہ محترمہ بنرجی کے سامنے مسٹر ترویدی زیادہ بہتر متبادل ہوں گے۔ دراصل اس سیٹ پر دو لاکھ سے زیادہ رائے دہندگان ہیں جن میں سے سمجھا جاتا ہے کہ پچاس ہزار بی جے پی کے حامی ہیں۔ ان میں بنگالی زبان کی آبادی کے ساتھ گجراتی، سکھ بہاری، مارواڑی اور دوسری کمیونٹی کے لوگ بھی شامل ہیں۔ امیدواری کے لئے مسٹر رائے کا نام بھی چل رہا ہے۔ 2014کے لوک سبھا انتخابات میں مسٹر رائے بی جے پی کی طرف سے کولکتہ جنوب سے امیدوار تھے اور اس میں ترنمول کانگریس سبرت بخشی سے انہیں شکست ملی تھی۔ حالانکہ اس الیکشن میں انہیں بھوانی پور اسمبلی حلقہ میں اچھی سبقت ملی تھی۔خیال رہے کہ 2011 اور 2016کے اسمبلی انتخابات میں محترمہ بنرجی بھوانی پور سیٹ سے ہی جیتی تھیں۔ ترنمول کانگریس نے بھوانی پور سے محترمہ بنرجی، جانگی پور سے ذاکر حسین اور شمیشیر گنج سے امیرالاسلام کو اتارا ہے۔

Related Articles