امریکی بکتر بند گاڑیوں کی ٹرکوں پر افغانستان سے ایران اسمگلنگ


کابل،۲؍ستمبر,افغانستان سے امریکی فوج کے انخلاف کے بعد وہاں پرموجود امریکی جنگی سازو سامان پریا تو طالبان نے قبضہ کرلیا ہے یا انہیں اسمگلنگ کے ذریعے ایران لے جایا جا رہا ہے۔بدھ کے روز ٹیلی گرام پر ایک افغان چینل نے تہران میں افغان حکومت سے تعلق رکھنے والے متعدد ٹینکوں اور فوجی گاڑیوں کو ایران لے جانے کے مناظر کی نشاندہی کی۔دریں اثنا شمالی ایران کے سمنان گرمسار پولیس اسٹیشن کے ٹویٹر پیج پر تصاویر شائع کی گئیں ہیں جن میں امریکی بکتر بند گاڑیوں کی ایک بڑی تعداد کو ایرانی فوج کے ٹرک کوں کے ذریعے افغانستان سے ایران منتقل کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔افغان وزارتِ دفاع کے سابق قائم مقام بسم اللہ محمدی نے اپنے ٹویٹر پیج پر ان میں سے ایک تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے ایران کو "بْرا پڑوسی” قرار دیتے ہوئے لکھا کہ افغانستان کے برے دن جلد ختم ہوں گے۔فارسی زبان میں نشریات پیش کرنے والے فردا ریڈیو کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکن ہموی (ہامر ایچ 1) ایک کثیر مقصدی فوجی گاڑی ہے جسے امریکی فوج کے لیے ڈیزائن اور تیار کی گئی تھی اور اب اسے کچھ دوسرے ممالک کی فوجیں استعمال کرتی ہیں۔ ہاموی ایک فوجی گاڑی ہے جو کسی بھی قسم کی سڑک اور کسی بھی آب و ہوا میں سفر کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ یہ ان گاڑیوں میں سے ایک ہے جسے امریکی افواج نے افغانستان میں اپنی 20 سالہ فوجی موجودگی کے دوران بڑے پیمانے پر استعمال کیا ہے۔ایران میں منتقل ہونے والی گاڑیوں اور آلات کی قسم اور مقدار اور ان کی آخری منزل کے بارے میں مزید تفصیلات سامنے نہیں آئیں اور ایران میں حکام نے ابھی تک ان رپورٹس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔تاہم پچھلے ہفتے 25 اگست کو ایرانی ایوی ایشن اتھارٹی کے ترجمان نے باضابطہ طور پر اعلان کیا تھا کہ افغان کیم ایئر کے متعدد طیارے ایران منتقل کیے گئے ہیں۔ترجمان کے مطابق طالبان کے شہر میں داخل ہونیاور کابل ہوائی اڈے پر جھڑپوں اور کشیدگی میں اضافے کے بعد افغان نجی ایئرلائن "کیم ایئر” کے مالک نے مطالبہ کیا کہ کمپنی کے کچھ طیاروں کو ایرانی ہوائی اڈوں پر منتقل کیا جائے۔ طیارے کچھ دنوں کے بعد ایران سے روانہ ہوئے۔افغانستان میں امریکی فوجی سازوسامان کی صحیح تعداد جاری نہیں کی گئی ہے لیکن امریکا سے تعلق رکھنے والے امریکی فوجی سازوسامان کی کل قیمت 85 ارب ڈالر بتائی جاتی ہے۔ریڈیو فردا نے افغان فضائیہ اور امریکی فضائیہ کے آلات پر ایک خصوصی رپورٹ نشر کی اور بتایا کہ افغان فضائیہ کے 226 طیاروں اور ہیلی کاپٹروں میں سے 40 مزار شریف ، قندھار ، ہرات میں شندند اڈوں پر طالبان کے کنٹرول میں ہیں۔کابل بیس سے تعلق رکھنے والے کئی سیسنا 208 مواصلاتی طیارے تاجکستان اور کئی دیگر ازبکستان منتقل کیے گئے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغان فضائیہ کے کل 62 ہیلی کاپٹر اور طیارے اگست میں مزار شریف اور کابل کے اڈوں سے تاجکستان اور ازبکستان منتقل کیے گئے تھے۔ ان کے ساتھ ساتھ 685 افغان فوجیوں کو افسران کو دونوں ممالک میں پناہ دی گئی تھی۔ایسا لگتا ہے کہ طالبان کے قبضے میں لیے گئے زیادہ تر ہوا بازی کے سامان اور طیاروں کی مرمت کی ضرورت ہے اور طالبان انہیں تربیت یافتہ افراد کے بغیر نہیں چلا سکتے۔

 

Related Articles