بابری مسجد انہدام سانحہ :اڈوانی ،جوشی سمیت تمام ملزمان بری

لکھنؤ: اترپردیش کی راجدھانی لکھنؤ میں ایس بی آئی کی اسپیشل عدالت نے 28سال پرانے بابری مسجد مسماری معاملے میں اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمین ایل کے اڈوانی،جوشی،اوما بھارتی،کلیا ن سنگھ سمیت تمام 32ملزمین کو بری قرار دیا ہے۔
سی بی آئی کے خصوصی جج سریندر کماریادو نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بابری مسجد کی مسماری کسی سازش کا حصہ نہیں تھا۔کار سیوا کے نام پر لاکھوں افراد اجودھیا میں یکجا ہوئے اور انہوں نے اشتعال میں مسجد کو منہدم کیا۔خصوصی جج کا یہ بھی کہنا تھا کہ آڈیو ٹیپ کے ساتھ چھڑ چھاڑ کی گئی ہے جبکہ پیش کئے گئے فوٹو گراف کے نیگیٹیو نہیں دئیے گئے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ مسجد کے انہدام میں ان ملزمین کا کوئی ہاتھ نہیں تھا۔سی بی آئی جج نے کہا کہ جو کچھ ہوا ہو اچانک تھا ۔اس کے لئے پہلے سے کوئی منصوبہ بندی نہیں کی گئی تھی۔
بابری مسجد کے انہدام کے معاملے میں 49لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا جس میں شنوائی کے دوران اشوک سنگھل،بال ٹھاکرے، بشنو ہر ڈالمیا اور راج ماتا وجیا راجے سندھیا سمیت 17افراد کی موت ہوچکی ہے۔
سپریم کورٹ کی ہدایت پر لال کرشن اڈوانی،مرلی منوہر جوشی، کلیان سنگھ،اوما بھارتی، سادھوی رتمبھرا ،ونے کٹیار،مہنت نرتیہ گوپال داس،رام ولاس ویدانتی، چنپت رائے،مہنت دھرم داس، ستیش پردھان،پون کمار پانڈے،للو سنگھ،پرکاش ورما، وجے بہادر سنگھ، سنتوش دوبے،گاندھی یادو، رام جی گپتا، برج بھوشن شرن سنگھ، کملیشور ترپاٹھی، رام چندر ،جے بھوان گوئل،اوم پرکاش پانڈے، امرناتھ گوئل،نئے بھان سنگھ پویا،ساکشی مہاراج، ونے کمار رائے،نوین بھائی شکلا،آر این شریواستو، اچاریہ دھرمیندر دیو سدھیر ککڑ اور دھرمیندر سنگھ گرجر پر مقدمہ چل رہا تھا۔
سپریم کورٹ نے اراضی ملکیت معاملے میں فیصلے سنانے کے بعد اس معاملے کی حتمی فیصلے کے لئے 31اگست کی تاریخ طے کی تھی۔ لیکن بعد میں تاریخ کو بڑھا کر 30ستمبر کردیا گیا تھا۔خصوصی جج نے31اگست تک سماعت پوری کرلی تھی اور دو ستمبر سے فیصلہ لکھنا شروع کیا تھا۔

 

Related Articles