کرکٹ بورڈ نے نیا عہدہ تخلیق کردیا،

مکی آرتھر کنسلٹنٹ ٹیم ڈائریکٹر، سربراہ کوچنگ پینل ہونگے

کراچی،مارچ۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے مکی آرتھر کو ملازمت دینے کیلئے کنسلٹنٹ ٹیم ڈائریکٹر کرکٹ کا نیا عہدہ تخلیق کردیا۔ وہ نئے عہدے کے ساتھ کوچنگ پینل کے سربراہ ہوں گے۔ پی سی بی نے ان کی تقرری کا اصولی فیصلہ کرلیا ہے۔ ماضی میں پاکستانی ہائی پرفارمنس سینٹر سے منسلک اور سابق فیلڈنگ کوچ گرانٹ بریڈ برن کو ہیڈ کوچ مقرر کیا جارہا ہے۔ رائٹ آرم آف بریک گرانٹ بریڈ برن 7ٹیسٹ اور 11ون ڈے میچز کھیل چکے ہیں۔ رمیز راجا نے چیئرمین بن کر انہیں سبکدوش کیا تھا۔ اس طرح کئی ہفتوں سے جاری قیاس آرائیوں کے بعد پی سی بی انتظامیہ مکی آرتھر اور گرانٹ بریڈ برن سمیت چھ غیر ملکیوں سے معاہدہ کرنے کے قریب ہے۔ جنگ کئی ہفتے پہلے یہ انکشاف کرچکا ہے کہ مکی آرتھر کوپاکستان ٹیم کا ڈائریکٹرمقرر کیا جارہا ہے۔ وہ انگلینڈ میں بیٹھ کر کاؤنٹی کے ساتھ اپنا معاہدہ مکمل کریں گے اور ورک فراہم ہوم کے انداز میں کوچز کو ہدایات دیں گے۔ جنوبی افریقا کے سابق فاسٹ بولرمورنی مورکل بولنگ اور اینڈریو پوٹیک بیٹنگ کوچ ہوں گے یہ تقرریاں مکی آرتھر کی مشاورت سے ہورہی ہیں۔ مورنی مورکل نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز میں کوچنگ پینل کا حصہ نہیں ہوں گے ، وہ انڈین پریمیئر لیگ کے ساتھ معاہدہ مکمل کرنے بھارت میں ہوں گے، وہ86ٹیسٹ، 117ون ڈے اور 44ٹی ٹوئنٹی میچز کا تجربہ رکھتے ہیں۔ اینڈریو پیوٹک نے ایک ون ڈے میچ کھیلا ہوا ہے۔ پاکستان ٹیم کے ساتھ دو غیرملکی کوچز کلف ڈیکون (فزیو) اور ڈریکوس سائمن (اسٹرینتھ اور کنڈیشنگ کوچ) پہلے ہی کام کررہے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان ٹیم کے تمام 6کوچز غیرملکی ہوں گے، ان میں سے چار14اپریل سے نیوزی لینڈ کے خلاف ہوم سیریز کے آغاز سے قبل ٹیم جوائن کریں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مکی آرتھر سیریز کے آغاز سے قبل مختصر دورہ کرکے کوچنگ پینل کو بریفنگ دیں گے۔ انگلش سیزن کے اختتام پر وہ ستمبر میں ورلڈ کپ کی تیاریوں کے دوران دوبارہ پاکستان آئیں گے۔ انگلش سیزن ختم ہونے کے بعد مکی آرتھر فل ٹائم پاکستان کرکٹ کا حصہ ہوں گے۔صبیح اظہر پاکستان انڈر19اور عبدالرحمن کو پاکستان اے ٹیم کو ہیڈ کوچ بنانے کی تجویز ہے۔ پاکستانی اکیڈمی کے کوچز مکی آرتھر کی نگرانی میں کام کرینگے۔ سابق ٹیسٹ فاسٹ بولر یاسر عرفات جو دعویٰ کررہے تھے ان کا مکی آرتھر سے رابطہ ہے وہ کوچنگ کی ریس سے باہر ہوگئے ہیں۔

 

Related Articles