کنیسٹ میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی سزائے موت کا بل منظور

مقبوضہ بیت المقدس،مارچ۔ مرکزاطلاعات فلسطین کل بدھ کو اسرائیلی کنیسٹ [پارلیمنٹ] کئی قوانین پر ووٹنگ کرائی۔ اسرائیلیوں کے قتل میں ملوث فلسطینی مزاحمت کاروں کو ’دہشت گرد‘ قرار دے کرانہیں سزائے موت دینے کے بل پربھی ووٹنگ کی گئی۔ رائے شماری میں ابتدائی طور پراس بل کو منظور کرلیا گیا ہے۔ اس کیبعد اس نام نہاد سیاہ قانون پر دوسری اور اس کے بعد تیسری رائے شماری ہوگی جس کے بعد یہ قانون نافذ العمل ہوجائے گا۔کل بدھ کو اسرائیلی کنیسٹ [پارلیمنٹ] کئی قوانین پر ووٹنگ کرائی۔ اسرائیلیوں کے قتل میں ملوث فلسطینی مزاحمت کاروں کو ’دہشت گرد‘ قرار دے کرانہیں سزائے موت دینے کے بل پربھی ووٹنگ کی گئی۔ رائے شماری میں ابتدائی طور پراس بل کو منظور کرلیا گیا ہے۔ اس کیبعد اس نام نہاد سیاہ قانون پر دوسری اور اس کے بعد تیسری رائے شماری ہوگی جس کے بعد یہ قانون نافذ العمل ہوجائے گا۔بدھ کے روز رائے شماری اسرائیل کی وزارتی کمیٹی برائے قانون سازی کے امور کی منظوری کے بعد سامنے آئی ہے جس میں 26 فروری کو اسرائیلی اہداف کے خلاف کارروائیاں کرنے والوں کو سزائے موت دینے کے قانون کی منظوری دی گئی تھی۔عبرانی اخبار’یدیعوت احرونوت‘ نے بتایا کہ عدالت نئے قانون کے تحت اسرائیل کے شہریوں کے خلاف قومی بنیادوں پر قتل کے جرم کے مرتکب افراد کو سزائے موت دے سکے گی ہے ۔اخبار نے مزید کہا کہ وزارتی کمیٹی برائے قانون سازی نے فیصلہ کیا ہے کہ بل کنیسٹ میں پیش کرنے سے پہلے اس کے فارمولے کے بارے میں سکیورٹی کابینہ میں بحث کا اجلاس منعقد کیا جائے۔

Related Articles