چلی کے جنگلات میں آگ لگنے سے 13 افراد ہلاک

سینٹیاگو، فروری ۔ جنوبی امریکہ کے ملک چلی میں شدید گرمی کے درمیان150 سے زیادہ جنگلات میں لگی آگ کی وجہ سے جمعہ کی رات تک کم از کم 13 لوگوں کی موت ہو گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق آگ سے اب تک کئی گھر اور ہزاروں ایکڑ جنگل جل کر خاکستر ہو چکا ہے۔ جبکہ جنوبی امریکی ملک کو شدید گرمی کا سامنا ہے۔چار اموات دارالحکومت سینٹیاگو سے تقریباً 560 کلومیٹر (348 میل) جنوب میں بایوبیو کے علاقے میں دو الگ الگ گاڑیوں میں ہوئیں۔ملک کی وزیر داخلہ کیرولینا ٹوہا نے کہا کہ گاڑی میں سفر کرنے والا ایک شخص آگ کی زد میں آنے کے بعد مر گیا۔دوسری معاملے میں متاثرین آگ سے بچنے کی کوشش کرتے ہوئے حادثے میں ہلاک ہو گئے۔آگ کا پانچواں شکار ایک فائر فائٹر تھا جسے علاقے میں آگ بجھانے کے دوران فائر ٹرک نے کچل دیا تھا۔بعد از دوپہر میں آگ کے شعلوں سے لڑنے میں مدد کرنے والا ایک ہیلی کاپٹر اروکنیا کے علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا، جس میں پائلٹ، ایک بولیویائی شہری، اور ایک مکینک ہلاک ہو گیا جو چلی کا تھا۔راتوں رات، ہنگامی حالات کی ذمہ دار قومی ایجنسی نے تازہ ترین اموات کی تفصیلات بتائے بغیر ہلاکتوں کی تعداد 13 تک بڑھا دی۔جمعہ کے وسط تک پورے چلی میں 151 جنگل آگ کی زد میں آچکے تھے ، جن میں سے 65 پر قابو پا لیا گیا تھا۔ آگ اب تک 14000 ہیکٹر سے زیادہ کے علاقے میں پھیل چکی ہے۔زیادہ تر جنگل میں لگی آگ بایوبیو اور پڑوسی نوبل میں ہیں، جہاں حکومت نے تباہی کی حالت کا اعلان کیا ہے جو فوج کے ساتھ زیادہ ہم آہنگی اور کچھ آئینی حقوق کو معطل کرنے کی اجازت دیتی ہے۔”چلی میں شدید درجہ حرارت اور تیز ہواؤں کے ساتھ گرمی کی لہر جاری ہے جو جنگل کی آگ سے لڑنے کو مزید مشکل بنا سکتی ہے۔صدر گیبریل بورک نے جمعہ کو متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے لیے چھٹیاں معطل کرتے ہوئے کہا کہ اس بات کے ثبوتموجود ہیں کہ جنگل میں لگنے والی کچھ آگ غیر مجاز طور پر جلانے کی وجہ سے لگی تھی۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ملک کی پوری فورس کو آگ سے لڑنے اور تمام متاثرین کو مدد فراہم کرنے کے لیے تعینات کیا جائے گا۔اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ کتنے گھر اور دیگر عمارتیں جلی ہیں۔

Related Articles