وزیراعلی تلنگانہ سے کمارا سوامی کی ملاقات

ملک کو مذہبی فرقہ پرستی کے خطرہ میں جانے سے روکنے متحدہ جدوجہد کرنے سے اتفاق

حیدرآباد،ستمبر۔ملک کی سیاست میں معیاری تبدیلی اور بی جے پی کے خلاف مہم میں سرگرم تلنگانہ کے وزیراعلی چندرشیکھرراو جو اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کے مشن پر ہیں، سے آج حیدرآباد میں کرناٹک کے سابق وزیراعلی کماراسوامی نے ملاقات کی۔ وزیراعلی کی سرکاری قیام گاہ پرگتی بھون میں جنوبی ہند کی ان دو ریاستوں کے اہم لیڈروں کی ملاقات جس کو اہمیت حاصل ہوگئی ہے میں ملک کی سیاست اور دیگر امور پر تفصیلی طور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ان دونوں لیڈروں نے دوپہر کا کھانا بھی ایک ساتھ کھایا۔ ذرائع کے مطابق قومی سیاست میں وزیراعلی تلنگانہ کے داخل ہونے اور اس مقصد کے لئے قومی پارٹی قائم کرنے کی اطلاعات کے ساتھ ساتھ ان کی پارٹی کے جھنڈے اور ایجنڈے و دیگر امور اس ملاقات میں زیربحث آئے۔ چند دن پہلے چندرشیکھرراو نے بنگالورو میں سابق وزیراعظم دیوے گوڑا اور ان کے فرزند کمارا سوامی سے ملاقات کرتے ہوئے مختلف امور پر بات چیت کی تھی۔ کمارا سوامی کی آج کی ملاقات اسی کا حصہ سمجھی جارہی ہے۔ زعفرانی جماعت سے پاک ملک کے اپنے مشن کے سفر کے دوران حالیہ دنوں میں چندرشیکھرراو نے مختلف سیاسی لیڈروں سے دہلی اور دیگر مقامات پر ملاقات کی تھی۔ ان میں پٹنہ میں وزیراعلی نتیش کمار سے بھی ان کی ملاقات شامل تھی۔ آج کی اس ملاقات میں چندرشیکھرراو نے جے ڈی ایس لیڈر کمارا سوامی کے ساتھ قومی سیاست میں علاقائی جماعتوں کے رول، تلنگانہ کی ترقی پر بھی بات چیت کی۔ 2024ء کے انتخابات سے پہلے ہم خیال جماعتوں کو متحد کرنے چندرشیکھرراو کی مساعی کے پیش نظر یہ ملاقات کافی اہم بن گئی ہے۔ مرکز میں چندرشیکھرراو بی جے پی حکومت کے خلاف اتحاد بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔اس ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کماراسوامی نے واضح کیاکہ چندرشیکھرراو کے وسیع تر سیاسی تجربہ کی موجودہ حالات میں ہندوستان کو شدید ضرورت ہے۔ کمارا سوامی نے کہا کہ آج ملک میں فرقہ پرستی میں دن بدن اضافہ ہورہا ہے۔ عوام کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کی سازش کی جارہی ہے۔ اس طرح کی سازشوں کو منہ توڑ جواب دینے کی ضرورت ہے۔ مرکز کی بی جے پی حکومت کے اختیار کردہ رویہ سے مفادپرست سیاست میں اضافہ ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی صورت میں ملک کو مذہبی فرقہ پرستی کے خطرہ میں جانے سے روکنے کے لئے متحدہ جدوجہد کرنے سے اتفاق کیاگیا۔ اس طرح متحدہ جدوجہد کے ذریعہ ملک کی جمہوریت کو بھی بچایا جائے گا۔ اس کے لئے ہم خیال جماعتوں کو متحد کرنے سے اتفاق کیاگیا۔ کمارا سوامی نے کہا کہ ملک کی عوام متبادل سیاست کی منتظر ہے۔ قومی سیاست میں داخل ہوتے ہوئے سیاسی جماعت قائم کرنے تک وہ چندرشیکھرراو کی مکمل تائید کریں گے کیوں کہ قومی سیاست میں داخل ہونے سے ملک میں قابل لحاظ تبدیلیاں لائی جاسکتی ہیں۔ کمارا سوامی نے کہا کہ اب تک عوام کا یہ احساس تھا کہ بی جے پی کی متبادل کانگریس ہے لیکن کانگریس کی قیادت پر سے عوام کا اعتماد ختم ہوگیا ہے۔ ایسے حالات میں جمہوریت کی بقاء کے لئے علاقائی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر آنے کی ضرورت ہے۔ان دونوں لیڈروں نے کہا کہ بنیادی سہولتوں اور عوامی ضروریات کو نظرانداز کرتے ہوئے دونوں طبقات کو مشتعل کرتے ہوئے اپنی سیاست چمکانے والی بی جے پی کو آئندہ عام انتخابات میں مناسب سبق سکھانے کا فیصلہ کیاگیا۔ اس کے لئے ایک پلیٹ فارم تیا رکرنے سے اتفاق کیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے موجودہ سیاسی حالات میں حکمراں جماعت کے متبادل اپوزیشن کی ایک بڑی خلاء پیدا ہوگئی ہے۔ ایسے میں چندرشیکھرراو جیسے سینئر لیڈرہی اس خلاء کو ختم کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج ملک کو تلنگانہ ماڈل کی شدید ضرورت ہے، چندرشیکھرراو نے کماراسوامی سے کہا کہ قومی سیاست میں داخل ہوتے ہوئے تلنگانہ کی طرح ملک کو ترقی کی راہ پر لے جانے کے لئے ان پر دن بہ دن دباو بڑھتا جارہا ہے۔ فرقہ پرست بی جے پی اورمودی حکومت کی مخالف عوام پالیسیوں، ڈکٹیٹرشپ کے خلاف آواز اٹھانے اور لڑنے کے اعلان کے بعد عوام ان کے اعلان کا خیرمقدم کررہے ہیں اور وہ ریاست کے جس ضلع کا بھی دورہ کررہے ہیں وہاں منعقد ہونے والے عوامی جلسوں میں عوام کی بڑی تعداد ان کے اس اعلان کا خیرمقدم کرتے ہوئے ان کی تائید کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترقی کی راہ پر گامزن تلنگانہ ریاست کو ہر وقت پریشان کرتے ہوئے کئی قسم کی رکاوٹیں حائل کرنے والی بی جے پی کے خلاف عوام شدید ناراض ہے۔

Related Articles