نیا ہندوستان ‘جئے وگیان جئے انوسندھان کے نعرے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے: مودی

احمد آباد، ستمبر۔وزیر اعظم نریندر مودی نے احمد آباد کے سائنس سٹی میں ہفتہ کو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے دو روزہ مرکز ریاست سائنس کانفرنس کا افتتاح کیا اور کہا کہ آج کا نیا ہندوستان، جئے جوان، جئے کسان، جئے وگیان کے ساتھ ساتھ جے انوسندھان کے نعرے کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔اس موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر مودی نے کہا کہ 21ویں صدی کے ہندوستان کی ترقی میں سائنس اس توانائی کی طرح ہے جس میں ہر ریاست میں ہر خطے کی ترقی کو تیز کرنے کی طاقت ہے۔ آج جب ہندوستان چوتھے صنعتی انقلاب کی قیادت کرنے کی طرف بڑھ رہا ہے، ہندوستان کی سائنس اور اس شعبے سے وابستہ لوگوں کا کردار بہت اہم ہے۔ سائنس سولیوشن کی، ایوولیوشن کی اور انوویشن کی بنیاد ہے۔ اسی ترغیب کے ساتھ آج کا نیا ہندوستان، جئے جوان، جئے کسان، جئے وگیان کے ساتھ ساتھ جئے انوسندھان کی پکار کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر ہم پچھلی صدی کی ابتدائی دہائیوں کو یاد کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ دنیا میں کس طرح تباہی اور المیہ کا دور چل رہا تھا۔ لیکن اس دور میں بھی خواہ مشرق ہو یا مغرب، ہر جگہ سائنسدان اپنی عظیم دریافتوں میں مصروف تھے۔ مغرب میں آئن اسٹائن، فرمی، میکس پلانک، نیلز بوہر، ٹیسلا جیسے سائنسدان اپنے تجربات سے دنیا کو حیران کر رہے تھے۔ اسی وقت سی وی رمن، جگدیش چندر بوس، ستیندر ناتھ بوس، میگھناد ساہا، ایس چندر شیکھر سمیت کئی سائنس دان اپنی نئی دریافتیں منظر عام پر لا رہے تھے۔وزیراعظم نے کہا کہ جب ہم اپنے سائنسدانوں کی کامیابیوں کا جشن مناتے ہیں تو سائنس ہمارے معاشرے کا حصہ بن جاتی ہے، وہ ثقافت کا حصہ بن جاتی ہے۔ اس لیے آج میری پہلی گزارش یہ ہے کہ ہمیں اپنے ملک کے سائنسدانوں کی کامیابیوں کا جم کر جشن منانا چاہیے۔ ہماری حکومت سائنس پر مبنی ترقی کے وژن کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ 2014 سے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ حکومت کی کوششوں کی وجہ سے، آج ہندوستان گلوبل انوویشن انڈیکس میں 46 ویں نمبر پر ہے جب کہ 2015 میں یہ 81 نمبر پر تھا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس امرت دور میں ہندوستان کو تحقیق اور اختراع کا عالمی مرکز بنانے کے لیے بیک وقت کئی محاذوں پر کام کرنا ہے۔ ہمیں سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق اپنی تحقیق کو مقامی سطح تک لے جانا ہے۔ اختراع کی حوصلہ افزائی کے لیے، ریاستی حکومتوں کو زیادہ سے زیادہ سائنسی اداروں کی تعمیر اور عمل کو آسان بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ ریاستوں میں اعلیٰ تعلیم کے اداروں میں اختراعی لیبارٹریز کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جانا چاہیے۔ ریاستوں میں کئی قومی سطح کے سائنسی ادارے ہیں، قومی لیبارٹریز بھی ہیں۔ ریاستوں کو ان کی صلاحیت اور مہارت کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ہمیں اپنے سائنس سے منسلک اداروں کو بھی سلوس کی حالت سے باہر نکالنا ہوگا۔

 

Related Articles