ایک مضبوط اور مستحکم جوہری معاہدے تک پہنچنے کے لیے سنجیدہ ہیں: ایران

تہران،ستمبر۔بین الاقوامی برادری جوہری مذاکرات میں تازہ ترین پیشرفت کا انتظار کر رہی ہے۔ ایسے میں کئی پرامید، اگرچہ محتاط بین الاقوامی اشاروں کے بعد ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے جمعرات کو زور دیا کہ ان کے ملک نے جذبہ خیر سگالی اور سنجیدگی کا مظاہرہ کیا ہیایک مضبوط اور مستحکم معاہدہ کیا جا سکے۔انہوں نے یہ عندیہ بھی دیا کہ تہران یورپی تجاویز پر ایرانی ردعمل کے بارے میں امریکی موقف کا مطالعہ کر رہا ہے اور اس کا جواب تیار کر رہا ہے۔ انہوں نے جوہری مذاکرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے خیر سگالی کا مظاہرہ کیا ہے۔ ہم متن کا بہ غور جائزہ لے رہے ہیں اور ہم پابندیوں کے خاتمے کے مذاکرات کے فریقین کو فوری جواب دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔بدھ کے روز عبداللہیان نے ماسکو سے اعلان کیا کہ ان کے ملک کو 2015 کے جوہری معاہدے کو بحال کرنے کے لیے واشنگٹن سے مضبوط ضمانتوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کو تہران کی جوہری سرگرمیوں کے بارے میں اپنی سیاسی طور پر محرک تحقیقات کو ختم کر دینا چاہیے۔تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ ٹھوس ضمانتوں کا کیا مطلب ہے، لیکن ویانا میں واشنگٹن کے ساتھ کئی مہینوں کی بات چیت کے دوران، تہران نے اس بات کی ضمانت کی درخواست کی کہ آئندہ کوئی بھی امریکی صدر معاہدے سے دستبردار نہیں ہوگا، جیسا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں کیا تھا۔لیکن کئی امریکی حکام نے پہلے ہی واضح کیا ہے کہ صدر جو بائیڈن اس بات کی سخت ضمانت نہیں دے سکتے کہ آئندہ کوئی صدر دستبردار نہیں ہو گا، کیونکہ یہ معاہدہ محض ایک سیاسی مفاہمت ہے نہ کہ قانونی طور پر پابند معاہدہ ہے۔دریں اثناء وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے عندیہ دیا کہ انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ کے بیانات نہیں دیکھے ہیں اس لیے وہ نہیں جانتے کہ انہوں نے کن ضمانتوں کی بات کی ہے۔انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ معاہدے کے بارے میں محتاط امید ہے، لیکن انہوں نے زور دیا کہ کچھ خلاء باقی ہیں۔

Related Articles