تائیوان کے گرد چینی فوجی مشقوں کی مدت میں توسیع

تائی پے/بیجنگ،اگست۔چین نے کہا ہے کہ متنازعہ جزیرے تائیوان کے ارد گرد فوجی مشقوں کا سلسلہ جاری رہے گا۔ گزشتہ کئی دنوں سے جاری چینی عسکری طاقت کی اس نمائش کی وجہ سے بحری اور فضائی راستے بند ہو کر رہ گئے ہیں۔چین کی طرف سے جنگی مشقوں کی وجہ سے جزیرہ تائیوان کا محاصرہ ہو چکا ہے۔ اس متنازعہ جزیرے کے اردگرد جاری چینی افواج بحری جہازوں اور جنگی طیاروں کے ساتھ مشقیں کر رہی ہیں۔چینی میڈیا نے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ یہ جنگی مشقیں اتوار تک جاری رہیں گی۔ تاہم پیر کے دن بتایا گیا کہ جزیرہ تائیوان کے گرد فوجی مشقوں کی مدت میں توسیع کر دی گئی ہے۔بتایا گیا ہے کہ ان تازہ مشقوں میں اینٹی سب میرین حملوں کی مشق کے علاوہ سمندر میں چھاپہ مار کارروائی کی صلاحیتوں کو بھی آزمایا جائے گا۔تائیوان کشیدگی کی وجہ سے چین نے ان مشقوں کا اعلان کیا تھا۔ عالمی مطالبات کے باوجود چین تائیوان کا محاصرہ کرتے ہوئے یہ فوجی مشقیں کر رہا ہے۔ امریکی پارلیمانی اسپیکر نینسی پیلوسی کے دورہ تائیوان کی وجہ سے چین انتہائی برہم ہے۔ پیلوسی کے اس دورے کے بعد جمعرات کو چین نے اپنی عسکری طاقت کا مظاہرہ کرنا شروع کیا تھا۔تائیوانی فوج کے مطابق چینی آرمی نے ان مشقوں کے دوران متعدد مرتبہ آبنائے تائیوان میں بفر زون کی خلاف ورزی کی اور چینی جنگی جہازوں نے اس علاقے میں بھی پرواز کی، جو تائیوان کی فضائی حدود میں آتا ہے۔سن 2020 کے بعد چین کی جانب سے آبنائے تائیوان میں حد بندی لائن عبور کیے جانے کے واقعات میں اضافہ ہو چکا ہے۔ اس برس چین نے اعلان کیا تھا کہ وہ حدبندی کی اس لائن کو تسلیم ہی نہیں کرتا ہے۔چین نے کہا ہے کہ یہ معمول کی فوجی مشقیں ہیں، جن میں چینی فوج اپنی سرحدی حدود میں ہی ہے۔ چینی وزارت خارجہ نے ان عسکری مشقوں کو امریکہ اور تائیوان کے لیے ضروری انتباہ‘ قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ یہ امریکی پارلیمانی اسپیکر کے دورہ تائیوان کا مناسب ردعمل‘ ہے۔ چین نے پیلوسی کے اس دورے کو اشتعال انگیزی قرار دیا ہے۔بیجنگ حکومت کا دیگر ممالک سے مطالبہ ہے کہ وہ چین یا تائیوان کسی ایک کے ساتھ باقاعدہ سفارتی تعلقات رکھیں۔ چین تائیوان کو اپنا ایک صوبہ قرار دیتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ اگر اس جزیرے نے آزادی حاصل کرنے کی کوشش کی تو فوجی کارروائی سے بھی گریز نہیں کیا جائے گا۔چین کا کہنا ہے کہ امریکہ نے بھی ‘ون چائنا پالیسی‘ کو تسلیم کر رکھا ہے، اس لیے اسے تائیوان کے ساتھ کسی قسم کے بھی سفارتی تعلقات بنانے کی ضرورت نہیں۔ اسی لیے بیجنگ نے امریکی اعلیٰ عہدیدار کی طرف سے اس متنازعہ جزیرے کے دورے پر شدید احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے جبکہ نینسی پیلوسی پر پابندیاں بھی عائد کر دی ہیں۔

 

Related Articles