طلاق کے 20 فیصد مقدمات غلط بنیادوں پر دائر کئے جاتے ہیں، جج سراینڈریو مک فارلین

لندن،جولائی۔ایک معروف جج سر اینڈریو مک فارلین نے کہا ہے کہ برطانوی عدالتوں میں طلاق کے 20 فیصد مقدمات غلط بنیادوں پر دائر کئے جاتے ہیں۔ انگلینڈ اور ویلز کی فیملی عدالتوں کے سربراہ جج کا کہنا ہیکہ شریک حیات ایک دوسرے کے خلاف مقدمے میں انتہائی اشتعال الزام عائد کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اگر والدین یہ سمجھتے ہیں کہ اس سے ان کے بچے متاثر نہیں ہوں گے تو یہ ان کی بیوقوفی ہے۔ ایک حاضر سروس جج کی جانب سے دیئے گئے یہ ریمارکس بہت سی فیملیز کیلئے قابل توجہ ہیں۔ بی بی سی پر بات کرتے ہوئے جج نے کہا کہ طلاق کے ہزاروں مقدمات کی سماعت انتہائی احتیاط سے کی جاتی ہے کیونکہ اس میں بڑوں کے علاوہ بچوں کا مستقبل بھی وابستہ ہوتاہے لیکن اس کے باوجود عدالتوں میں دائر کئے گئے بہت سے مقدمات میں جوڑے اسے باہمی تعلقات کا مسئلہ تصور کرنے کے بجائے صرف قانونی مسئلہ تصور کرتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ قانون میں تنازعات حل کرنے کیلئے اسٹرکچر یعنی گنجائش موجود ہے لیکن آخر میں یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ قانونی مسئلہ نہیں ہے بلکہ باہمی تعلقات کا مسئلہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ میرے خیال میں عدالتوں میں لائے جانے والے 20فیصد مقدمات میں بچے بھی شامل ہوتے ہیں، اس لئے ان جوڑوں کو پہلے اس مسئلے کو خود ہی حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ مقدمات کے دوران فریقین کی جانب سے جارحانہ زبان کے استعمال سے معاملات اور زیادہ بگڑ جاتے ہیں، اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم مقدمات کی سماعت کرتے ہیں جسے تنازعات کے تصفیے کی سماعت کہا جاتا ہے اور ہمیں بچوں کے مستقبل کیلئے صرف تنازعات کو حل کرنے کی نیت اور مقصد سے مقدمات کی سماعت کرنی چاہئے۔ انھوں نے بتایا کہ مقدمات کے طویل عمل سے بچوں کو بری طرح نقصان پہنچتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ریسرچ سے ظاہر ہوتا ہیکہ اگر آپ ایک ایسے بچے کے والدین ہیں، جن کا ایک دوسرے کے ساتھ تنازعہ ہے تو انھیں عدالت میں آنا چاہئے یا نہیں اس سوچ میں وقت ضائع کرنا درست نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ والدین کو سیدھی سی بات یہ سوچنا چاہئے کہ کیا فیملی میں بگاڑ سے بچوں کو نقصان پہنچے گا اور اس بات کے ثبوت موجود ہیں کہ اس سے بچوں کونقصان پہنچتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جو والدین یہ سوچتے ہیں کہ اس سے بچوں پر اثر نہیں پڑے گا یا بچوں کو کچھ معلوم نہیں ہوگا وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ 2020میں ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ فیملی جسٹس سسٹم کو بحران درپیش ہے کیونکہ بہت سے والدین کی جانب سے دائر کی جانے والی درخواستیں ناقابل تصفیہ اور دشوار ہوتی ہیں۔ سر اینڈریو کا کہنا ہے کہ یہ رپورٹ بالکل درست تھی۔ قومی شماریات دفتر کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق 2020 میں انگلینڈ اور ویلز میں طلاق کے 103,000 سے زیادہ مقدمات زیر التوا تھے۔ سر اینڈریو کا کہنا ہے کہ میرے خیال میں معاشرے میں فیملی عدالتوں کا کردار بہت اہم ہے اور عوام کو ان کے بارے میں زیادہ معلومات ہونی چاہئیں۔

Related Articles