انگلینڈ اینڈ ویلز میں غریب تر طلبہ اپنے ساتھیوں سے خاصے پیچھے ہیں، نئی رپورٹ میں انکشاف

لندن ،جولائی۔ ایک نئی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ انگلینڈ اینڈ ویلز میں غریب تر طلبہ اپنے ساتھیوں سے خاصے پیچھے ہیں۔ دی ایجوکیشن پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ای پی آئی ) کی سٹڈی رپورٹ میں یہ پایا گیا کہ 2019میں کورونا وائرس کوویڈ 19ینڈامک سے قبل ویلز میں غریب تر طلبہ اور ان کے ساتھیوں کے درمیان گیپ 22سے 23ماہ تھا اور انگلینڈ میں یہ گیپ تقریباً ً 18ماہ تھا۔ 2011کے بعد سے دونوں ملکوں میں یہ گیپ تھوڑا سا کم ہوا ہے۔ لیکن ای پی آئی کما کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ پروگریس بعد میں رک گئی۔ ویلز میں سب سے بڑا ڈس ایڈوانٹیج ایریا ہے جہاں غریب تر طلبہ میں اپنے ساتھیوں سے گیپ 25 سے 28 ماہ ہے۔ ای پی آئی کا کہنا ہے کہ انگلینڈ میں اب سب سے بڑا اٹینمنٹ گیپ تقریباً 25ماہ ہے جو کہ بلیک پول میں پایا گیا۔ ان دونوں ملکوں میں لانگ ٹرم اور مستقل پاورٹی میں رہنے رہنے والے طلبہ اپنے دوسرے ساتھیوں سے پیچھے ہیں۔ انگلینڈ میں مستقل ڈس ایڈوانٹیج گیپ تقریباً 23ماہ کی لرننگ کے مساوی ہے۔ جبکہ ویلز میں یہ ڈس ایڈوانٹیج گیپ 29ماہ تک ہے۔ ای پی آئی کا کہنا ہے کہ گزشتہ دہائی کے دوران اس پیمائش میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے اور کوئی بہتری نہیں ہوئی بلکہ صوہرت حال پہلے سے بدتر ہوگئی ہے۔ ای پی آئی کا کہنا ہے کہ پالیسی میکرز کو اس ڈس یڈواٹینج گیپ سے نمٹنے کیلئے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے خاص طور پر ویلز میں جہاں یہ گیپ انتہائی بدتر صورت اختیار کر گیا ہے۔ ریسرچرز نے یہ بھی کہا کہ انگلینڈ اور ویلز میں اس گیپ سے نمٹنا زیادہ چیلنجنگ ہو سکتا ہے کیونکہ انگلش کوالی فیکیشنز میں ریفارمز 2015میں کی گئی تھیں۔ جبکہ دونوں ملکوں میں پرفارمنسز کا موازنہ کیا جائے تو اس میں وقت کے ساتھ تبدیلیاں آئی ہیں۔ لیکن ای پی آئی کا کہنا ہے کہ انگلینڈ کے مقابلے میں ویلز میں جی سی ایس ای میں اٹینمنٹ گیپ بہت زیادہ پایا گیا ہے جبکہ گزشتہ 10برسوں میں ان دونوں اقوام میں سے کسی بھی ملک میں اس گیپ کو کم کرنے میں پیش رفت معمولی رہی ہے۔ دی ایجوکیشن پالیسی انسٹی ٹیوٹ نے زور دیا ہے کہ سکولز میں ڈس الیڈوانٹیج گیپ کو کم کرنے پر ازسر نو فوکس کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ غریب تر بیک گرائونڈ رکھنے والے طلبہ کے جی سی ایس ای میں ٹاپ کوئنٹائلز سکور پر پہنچنے کے امکانات معدوم ہوتے ہیں دونوں اقوام میں اس بیک گرائونڈ کے طلبہ کے باٹم کوئنٹائلز سکور پر رہنے کے زیادہ امکانانت ہوتے ہیں۔ سٹڈی میں یہ بھی پایا گیا کہ انگلینڈ کے مقابلے میں ویلز میں کم موبیلٹی پائی گئی۔ ای پی آئی کا کہنا ہے کہ ویلز میں لوکل اتھارٹیز کو غریب تر ایریاز میں زیادہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جبکہ انگلینڈ نے اس دورانیے میں اپنے غریب تر افیریاز میں ڈس ایڈوانٹیج گیپ کو کم کرنے پر توجہ مرکوز کی ہے۔ ای پی آئی نے کہاکہ ڈس ایڈوانٹیج گیپ کو کم کرنے کیلئے ٹارگیٹڈ اضافی فنڈنگ کی فراہمی زیادہ موثر ثابت ہوئی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ دونوں اقوام میں غریب تر بیک گرائونڈ والے ایریاز میں مستقل پاورٹی کے شکار طلبہ کیلئے زیادہ خصوصی ٹارگیٹڈ فنڈنگ کی فراہمی کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ ای پی آئی نے کہا کہ سیلری سپلیمنٹس کے ذریکے ہائی کوالٹی ٹیچرز کو غریب تر ایریاز میں کام کرنے کیلئے راغب کیا جانا چاہیے اس کے ساتھ ساتھ ون ٹو ون اور سمال گروپ ٹیوٹرنگ کے ذریعے بھی اٹینمنٹ گیپ کم ہوا ہے۔ دی گورنمنٹ فلیگ شپ نیشنل ٹیوٹرنگ پروگرام کا مقصد کورونا وائرس کوویڈ 19پینڈامک کے دوران لرننگ مس کرنے والے طلبہ کو اسباق پورے کرنے میں مدد کرنا ہے۔ لیکن سوشل موبیلٹی ماہرین نے غریب ترین طلبہ پر توجہ مرکوز کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ حکومت نے ٹیچرز کیلئے لیولنگ اپ پریمیم کا اعلان کیا ہے جہاں فزکس‘ کیمسٹری اور کمپیوٹنگ کے اساتذہ کو 2022 سے2025تک غریب علاقوں میں پڑھانیکے لئے 3000 پونڈ پریمیم مل سکتا ہے۔ ای پی آئی ریسرچ فیلو لیوک سیبیٹا کا کہنا ہے کہ غریب بچوں اور دیگر کے درمیان تعلیمی نتائج میں فرق انگلینڈ اور ویلز دونوں ملکوں میں بہت زیادہ ہے لیکن ویلز کے نتائج خاص طور پر تشویش ناک ہیں – ویلزمیں غریب بچے اپنے دیگر ساتھیوں کے مقابلے میں جی سی ایس ایز میں اوسط سے تقریباً دو سال پیچھے رہتے ہیں اس کے مقابلے میں انگلینڈ میں یہ گیپ 18 ماہ ہے۔ ای پی آئی کاکہنا ہے کہ ویلز میں طویل مدتی اور مستقل پارورٹی میں رہنے والے بچے انگلینڈ میں صرف دو سال کیمقابلے میں تقریباً ڈھائی سال پیچھے ہیں۔ ای پی آئی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے پالیسی سازوں کو اس گیپ کو کم کرنے کیلئے اپنی کوششوں کو دگنا کرنے کی ضرورت ہے۔ غریب بچوں کیلئے زندگی بہتز بنانے کا ایک اچھا موقع ہے اور ویلش کے پالیسی سازوں کو اس بات پر غور کرنے کی ضرورت ہے کہ کیا انگلینڈ کے بہترین کارکردگی والے علاقوں سے وہ سبق سیکھ سکتے ہیں جہاں دس ایڈوانٹیج گیپ بہت کم ہے۔ ای پی آئی ایگزیکٹو چیئرمین ڈیوڈ لاز نے کہا کہ ہماری سٹڈی رپورٹ انگلینڈ اینڈ ویلز دونوں مبکوں میں اٹینمنٹ گیپ کو اجاگر کرتی ہے جو کہ کورونا وائرس کوویڈ 19پینڈامک کے بعد مزید بڑھ گیا ہے۔ نئی سٹڈی میں یہ بھی اجاگر کیا گیا ہے کہ ویلز میں یہ اٹینمنٹ گیپ کس قدر بڑا ہے۔ جس کی وجہ سے ویلز میں یہ مباحثہ شروع ہو جانا چاہیے کہ تعلیمی میدان میں نتائج اس قدر مایوس کن کیوں ہیں۔ اور ان نتائج کو تبدیل کرنے کیلئے کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔ ڈیپارٹمنٹ فار ایجوکیشن (ڈی ایف ای) کے ترجمان نے کہا کہ 2011کے بعد سے ہم نے غریب تر بیک گرائونڈ رکھنے والے طلبہ میں کورونا وائرس کوویڈ 19پینڈامک تک تعلیم کے ہر مرحلے پر ان کے ساتھیوں کے درمیان اٹینمنٹ گیپ کم تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ ہم سب کیلئے لیولنگ اپ مواقع فراہم کرنے کیلئے پر عزم ہیں اور اسی لیے ہم یہ توقع رکھتے ہیں کہ 2030تک ریڈنگ رائٹنگ اور میتھ کے متوقغ سٹینڈرڈز کے ساتھ پرائمری سکول چھوڑنیوالے ًلبہ کا تناسب 90فیصد تک ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ایجوکیشن ریکوری پروگرام پہلے ہی طلبہ کو کورونا وائرس کوویڈ 19پینڈامک کے بعد ٹریک پر واپس لا رہا ہے جبکہ ریولوشنزی ٹیوٹرنگ پروگرام تقریباً 1.5ملین کورسز کی ہائی کوالٹی ٹیوشن ان بچوں اور نوجوانوں کو فراہم کررہا ہے جن کو ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

Related Articles