ایران سے جوہری مذاکرات دنوں میں دوبارہ شروع ہوں گے:جوسیپ بوریل

برسلز ،جون۔ ایران کے ساتھ 2015 میں طے شدہ جوہری معاہدے کی بحالی کے سے متعلق امریکا کے بالواسطہ مذاکرات جلد ہی دوبارہ شروع ہو جائیں گے۔یہ بات ایرانی وزیرخارجہ نے ہفتے کے روز یورپی یونین کے اعلیٰ سفارت کارجوسیپ بوریل کے بیان کے ردعمل میں کہی ہے۔انھوں نے مذاکرات میں کئی ماہ سے جاری تعطل کو ختم کرنے پر زور دیا ہے۔وزیرخارجہ حسین امیرعبداللہیان نے کہا کہ کہ ہم آنے والے دنوں میں مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ایران کے لیے اہم بات یہ ہے کہ وہ 2015 کے معاہدے کے اقتصادی فوائد کو مکمل طور پر حاصل کرے۔انھوں نے یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل کے ساتھ تہران میں ایک ’’طویل لیکن مثبت ملاقات‘‘ کی ہے۔امریکا اورایران گذشتہ سال اپریل سے ویانا میں جاری بالواسطہ مذاکرات میں مارچ میں جوہری معاہدے کی بحالی کے قریب پہنچ چکے تھے لیکن پھر دونوں ملکوں کی جانب بعض شرائط عاید کیے جانے کے بعد یہ مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے تھے۔ایران اس بات پرمْصر تھا کہ اس کی سپاہِ پاسداران انقلاب کوامریکا کی غیرملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالا جائے اور اس پر عاید سخت پابندیوں کو ختم کرے لیکن بائیڈن انتظامیہ اس کے اول الذکرمطالبے کو تسلیم کرنے کو تیارنہیں۔بوریل نے تہران میں ٹیلی ویڑن سے نشرہونے والی نیوزکانفرنس میں اس توقع کا اظہار کیا کہ ’’ہم آنے والے دنوں میں مذاکرات دوبارہ شروع کریں گے اورتعطل کو ختم کریں گے۔تین ماہ ہوچکے ہیں اور ہمیں کام میں تیزی لانے کی ضرورت ہے۔ میں تہران اور واشنگٹن میں کیے گئے فیصلے پر بہت خوش ہوں‘‘۔خبروں کے مطابق ایک ایرانی اور ایک یورپی عہدے دار نے بوریل کے دورے سے قبل بتایا کہ ’’پابندیوں سمیت دوطرفہ بعض معاملات ابھی حل ہونا باقی ہیں۔ مگرایران کی وزارت خارجہ نے ان تبصروں کی تصدیق کی ہے اور نہ ہی تردید کی ہے۔بوریل نے مقام کی وضاحت کیے بغیرٹویٹ کیا کہ’’ہم نے آنے والے دنوں میں ایران اورامریکا کے درمیان مذاکرات کی بحالی پر اتفاق کیا ہے جس میں میری ٹیم سہولت کار ہوگی تاکہ آخری باقی ماندہ مسائل کو حل کیا جا سکے۔آنے والے دنوں کا مطلب آنے والے دن ہیں۔میرا مطلب ہے، جلدی سے، فوری طور پر‘‘۔

Related Articles