انگلینڈ میں سگریٹ نوشی روکنے کیلئے سخت اقدامات پر غور

لندن ،جون ۔ وزیر صحت ساجد ج وید نے کہاہے کہ ہیلتھ حکام انگلینڈ میں سگریٹ نوشی روکنے کیلئے سخت اقدامات پر غورکررہے ہیں ،لیکن ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا جاسکا ہے کہ سگریٹ نوشی کے بارے میں اس تجویز پر کہ سگریٹ نوشی کیلئے عمر کی قانونی حد کم از کم 21 سال کردی جائے پر عملدرآمد کیاجائے گا یا نہیں؟۔ وزیر صحت ساجد جاوید نے کہا کہ و ہ سابق چیف ایگزیکٹو کی اس تجویز پر قبل از وقت کوئی رائے نہیں دینا چاہتے جو غالباً جمعرات کو شائع ہوگی ،جب ان سے ان تجاویز پر تبصرہ کرنے کو کہاگیا جن میں سگریٹ خریدنے کی قانونی حد میں اضافہ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔توساجد جاوید نے کہا کہ میں ملک میں صحت یعنی علاج معالجے کے حوالے سے پائی جانے والے امتیاز کو ختم کرنے کا حامی ہوں انھوں نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا قاتل کینسر ہے اور اس کا سب سے بڑا سبب سگریٹ نوشی ہے اسی لئے میں اس کا جائزہ لینے کیلئے ایک غیر جانبدار کمیشن قائم کیاتھا کمیشن کا جائزہ تقریباً مکمل ہوچکاہے اس لئے میں اس پر کوئی پیشگی تبصرہ نہیں کرنا چاہتالیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ ہم سگریٹ نوشی پر قابو پانے کیلئے سخت اقدامات کیلئے طریقے تلاش کررہے ہیں ،انھوں نے کہا کہ انگلینڈ میں بالغ افراد کی سگریٹ نوشی میں کم از کم15فیصد تک کمی آگئی ہیانھوں نے کہا کہ ہم نے اپنے منشور میں وعدہ کیاتھا کہ برطانیہ کو سگریٹ نوشی سے پاک کردیں گے اس کیلئے کوششیں جاری ہیں اور2030تک اس میں 5 فیصد تک کمی آجائے گی،جب ان سے سگریٹ نوشی کے بارے میں عمر کی قانونی حد کے بارے میں دوبارہ سوال کیاگیاتو انھوں نے کہا کہ میں کہہ چکاہوں کہ حکومت اس جائزاتی رپورٹ کا انتظار کررہی ہے اور اس کے بعد کوئی فیصلہ کرے گی۔انھوں نے کہا کہ ا س حوالے سے قیاس آرائیاں جاری ہیں لیکن یہ ابھی صرف قیاس آرائیاں ہی ہیں لیکن میں سمجھتاہوں کہ ہمیں اس سب سے بڑے قاتل پر کنٹرول کرنا ہے اور اس کی روک تھام پر زیادہ توجہ دینی ہے،اور میرا خیال ہے کہ معاشرے کے ایک فرد کی حییثیت سے ہمیں سوچنا چاہئے کہ جب ہم بیمار ہوتے ہیں تو این ایچ ایس میں جاتے ہیں جبکہ ہونا یہ چاہئے کہ این ایچ ایس اور دوسرے اداروں کی توجہ بیماری کی روک تھام پر ہو تاکہ آپ بیمار ہی نہ پڑیں،انھوں نے کہا کہ اس وقت انگلینڈمیں کم وبیش 6 ملین سگریٹ نوش موجود ہیں۔

 

 

Related Articles