کرکٹ آسٹریلیا میں زبردست سیاست ہورہی ہے: لینگر

میلبورن، مئی۔ جسٹن لینگر نے آسٹریلیا کے کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے تقریباً تین ماہ بعد کرکٹ آسٹریلیا (سی اے) میں جاری ’گھناؤنی سیاست‘ کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے سی اے کے عبوری صدر رچرڈ فرائیڈنسٹین کو نشانہ بنایا ہے۔ ٹی20 ورلڈ کپ اور ایشز دونوں میں آسٹریلیا کی فتوحات کو یقینی بنانے کے باوجود اپنے معاہدے میں صرف چھ ماہ کی توسیع ملنے کے بعد لینگر نے فروری میں استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس دوران یہ افواہ بھی پھیلی کہ ٹیم کے سینئر کھلاڑیوں اور لینگرمیں بات چیت کی کمی ہونے لگی ہے۔ لینگرکے ساتھ ہونے والے سلوک پر مارک وا، ایڈم گلکرسٹ، رکی پونٹنگ، اسٹیو وا، میتھیو ہیڈن اور شین وارن جیسے سابق کھلاڑیوں نے بھی ناراضگی کااظہار کیا تھا۔ لینگر نے بدھ کو کوچ کے عہدے سے سبکدوش ہونے کے ایک دن بعدفرائیڈنسٹین کے ساتھ ہوئی بات چیت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا، ’’انہوں نے پہلی بات جو مجھ سے کہی تھی، ’’آپ کو توبڑامزہ آرہاہوگا کہ آپ کے سارے پرانے دوست میڈیا میں آپ کا ساتھ دے رہے ہیں۔ میں نے کہا، ’جی ہاں لیکن یہ میرے دوست ہونے کے علاوہ آسٹریلیائی کرکٹ کے بہترین کھلاڑیوں میں شمارہیں۔ آسٹریلوی کرکٹ ان سب سے ہی بناہے۔ یہ پوری دنیا میں اس کھیل میں کام کرتے آئے ہیں۔ ظاہر سی بات ہے میں خوش ہوں میرے دوست میرے ساتھ ہیں۔ کاش آپ بھی ایسا کہہ سکتے۔ اس کے بعد لینگر کا نام انگلینڈ کی کوچنگ کے عہدے سے بھی جوڑا گیا۔ تاہم، لینگر نے واضح کیا کہ ان جیسے آسٹریلیا سے محبت کرنے والے کے لیے روایتی حریف انگلینڈ کے کیمپ کا حصہ بننا ناممکن تھا۔کوچ کے دور سے سیکھے گئے اسباق پر لینگر نے کہا، تین سال تک، میں سیاست سے جوجھتارہا، اس سے آپ تھک جاتے ہیں۔ یہ کام آپ کے جسمانی اور ذہنی صحت کے لیے اچھا نہیں ہے۔ ایک چیز جومیں نے سیکھی وہ یہ تھی کہ اگر آپ اپنے ڈیسک سے سب کچھ ہٹادیں توآپ کو بس دوہی چیزیں نظرآئیں گی، ایک ہے سب کچھ جیتنا اوردوسرا اپنے لوگوں کے ساتھ اچھاسلوک روا رکھنا۔ انہوں نے مزید کہا، اگر آپ کے ساتھ لوگوں کا تعاون ہو تو آپ کچھ بھی حاصل کر سکتے ہیں، اگر نہیں، تو ایک تنہائی آجاتی ہے۔ قیادت بہت تنہائی والی چیز ہے لیکن لوگوں کی حمایت اسے آسان بنادیتی ہے۔

 

Related Articles