میں 2007-08 میں انل کمبلے کے اعتماد پر پورا اترنا چاہتا تھا: سہواگ

نئی دہلی، مئی۔2007 میں ہندوستانی ٹیسٹ ٹیم سے ڈراپ ہونے کے بعد واپسی کرنے پر وریندر سہواگ نے اس کا کریڈٹ 2007 سے 2008 تک کپتان انل کمبلے کودیا۔ اس کے ساتھ ہی سہواگ نے کہا کہ آسٹریلیا میں 2008 کے تنازعہ کے بعد ہربھجن سنگھ کے کیریئر کو بچانے میں بھی کمبلے کا بہت بڑا ہاتھ تھا۔ اسپورٹس 18 پر سہواگ نے بتایا کہ جب انہوں نے جنوری 2007 میں اپنا 52 واں ٹیسٹ کھیلا تب انہیں اندازہ نہیں تھا کہ اگلے ٹیسٹ تک انہیں ایک سال کا انتظارکرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا، ’’اچانک ٹیسٹ ٹیم کا حصہ نہ بننا میرے لیے افسوسناک تھا۔ مجھے اس وقت ڈراپ نہیں کیاگیا ہوتا تو میں 10,000 سے زیادہ ٹیسٹ رن بنا سکتا تھا۔ جب ہندوستان 2007-08 میں آسٹریلیا جا رہا تھا تو سہواگ کو ٹیم میں شامل کرنے پر کمبلے پر کچھ سوال ضروراٹھائے گئے تھے۔ وہ پہلے دو ٹیسٹ میچ بھی نہیں کھیلے لیکن پھر پرتھ ٹیسٹ سے پہلے کینبرا میں ایک پریکٹس میچ تھا جہاں کمبلے نے سہواگ کے سامنے یہ تجویزرکھی کہ اگر وہ اس میچ میں 50 رن بناتے ہیں تو انہیں پرتھ ٹیسٹ کے لیے منتخب کیا جائے گا۔ سہواگ نے لنچ سے قبل ہی اس پریکٹس میچ میں سنچری بنادی۔ کمبلے نے سہواگ کو شرط کے مطابق پرتھ ٹیسٹ میں رکھا، حالانکہ انہوں نے ایڈیلیڈ میں آخری ٹیسٹ میں 63 اور 151 رنوں کی اننگزکھیلی۔ سہواگ نے یاد کیا، وہ 60 رن میری زندگی کے سب سے مشکل رن تھے۔ مجھے انل بھائی کے اعتماد پرکھرا اترنا تھا۔ میں نہیں چاہتا تھا کہ کوئی ان کے مجھے آسٹریلیا لانے کے فیصلے پر انگلی اٹھائے۔ ہندوستان کی دوسری اننگ میچ بچانے والی 151 رنوں کی اپنی اننگ پرسہواگ نے کہا، میں اسٹرائیکراینڈ پر توجہ مرکوز کر رہا تھا۔ دوسرے سرے پر میں امپائر سے بات چیت کرتا اور کبھی کبھی گنگنانا شروع کر دیتا۔ اس طرح مجھ پر کوئی دباؤ نہیں پڑا۔سہواگ نے کہا کہ اس میچ کے بعد کمبلے نے ان سے وعدہ کیا کہ ان کی کپتانی میں ان کی ٹیسٹ ٹیم میں جگہ یقینی رہےگی۔ سہواگ نے کہا، ’’ایک کھلاڑی کواپنے کپتان سے ایسے ہی اعتماد کی توقع رہتی ہے۔ یہ پہلے [سورو] گانگولی اور پھر کمبلے سے ملا۔ سہواگ نے کمبلے کی تعریف میں ہربھجن سنگھ اور اینڈریو سائمنڈز کے درمیان ہونے والے واقعے کے بعد ان کے رویے پر بھی بات کی۔ انہوں نے کہا، ’’اگر انل بھائی کپتان نہ ہوتے تو شاید دورہ منسوخ ہوجاتا اور شاید ہربھجن سنگھ کے کیرئیر کو بچانا بھی ناممکن ہوتا۔ کمبلے کی کپتانی میں، سہواگ نے آسٹریلیا کے دورے کے بعد سات ٹیسٹ کھیلے جس میں ان کی اوسط 62 تھی اور انہوں نے اپنے کیریئر کے سب سے زیادہ 319 ناٹ آؤٹ بھی اسی دوران بنائے اورساتھ ہی سری لنکا میں ایک میچ وننگ 201 ناٹ آؤٹ بھی بنائے۔ کمبلے کے آخری ٹیسٹ میں، انہوں نے گیند کے ساتھ اپنی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک اننگ میں 104 رن پر پانچ وکٹ بھی حاصل کئے۔

Related Articles