اسرائیلی حکام فلسطینی نامہ نگارابوعاقلہ کی موت کے مکمل ذمہ دار ہیں:محمودعباس

مغربی کنارا،مئی۔فلسطینی صدرمحمود عباس نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکام مقبوضہ مغربی کنارے میں جھڑپوں کے دوران میں الجزیرہ کی تجربہ کار صحافیہ شیرین ابوعاقلہ کے قتل کے ’’مکمل ذمہ دار‘‘ہیں۔انھوں نے اس واقعہ کی بین الاقوامی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔محمودعباس نے فلسطینی نڑاد امریکی رپورٹرشیرین ابوعاقلہ کے اعزاز میں جمعرات کو منعقدہ سرکاری یادگاری تقریب میں کہا کہ’’ہم نے اسرائیلی قابض حکام کے ساتھ مشترکہ تحقیقات کو مسترد کر دیا ہے کیونکہ انھوں نے یہ جرم کیا تھا اور ہمیں ان پرکوئی بھروسانہیں ہے‘‘۔انھوں نے مزید کہا کہ فلسطینی اتھارٹی مجرموں کا سراغ لگانے کے لیے فوری طور پر بین الاقوامی فوجداری عدالت سے رجوع کرے گی۔اسرائیل نے ابوعاقلہ کی موت پر افسوس کا اظہارکیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ان کے قتل کا جائزہ لے رہا ہے اور یہ جان لیوا گولی کسی فلسطینی بندوق بردار نے چلائی ہوگی۔اس نے فلسطینیوں کے ساتھ مشترکہ تحقیقات کی تجویز پیش کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ مقتولہ کو لگنے والی گولی جانچ کے لیے مہیّا کریں۔الجزیرہ کی نامہ نگار شیرین ابوعاقلہ بدھ کی صبح اسرائیلی فوج کی مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین کے پناہ گزین کیمپ میں کارروائی اور اس کی فلسطینیوں سے جھڑپ کی کوریج کررہی تھیں۔اس دوران میں وہ اسرائیلی فوجیوں کی گولیوں کا نشانہ بن گئیں۔قطر کے ملکیتی الجزیرہ نیٹ ورک نے اسرائیل پرالزام عاید کیا ہے کہ اس نے اس کی خاتون رپورٹر کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا اورانھیں قتل کیاہے۔الجزیرہ نے واضح کیا ہے کہ 51 سالہ ابوعاقلہ نے جنین میں رپورٹنگ کے دوران میں نیلے رنگ کی واسکٹ پہن رکھی تھی جس پر واضح طور پر’’پریس‘‘ کا نشان تھا۔ وہ جنین میں اسرائیلی فوج کی جانب سے شروع کیے گئے گرفتاری آپریشن کی کوریج کر رہی تھیں۔جائے وقوعہ پر موجود ایک اور فلسطینی صحافی علی محمودی بھی گولی لگنے سے زخمی ہوگئے تھے۔ابوعاقلہ کی میت کو غربِ اردن کے مرکزی شہررام اللہ کے ایک اسپتال سے صدر محمودعباس کے دفاترکی طرف ایک موٹرکیڈ کے ساتھ لے جایا گیا جہاں سیکڑوں سوگوار سڑک کے دونوں اطراف قطار میں کھڑے تھے اور کچھ پھول پھینک رہے تھے۔امریکا ، اقوام متحدہ ، پاکستان ، یورپی یونین اور عرب ممالک نے فلسطینی رپورٹر کے دن دہاڑے فرائض منصبی انجام دیتے ہوئے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہیاور ان کی موت کے واقعہ کی ’’جامع تحقیقات‘‘کا مطالبہ کیا ہے۔

Related Articles