ایران اور سعودی عرب کے مابین مذاکرات دوبارہ شروع

بغداد،اپریل۔عراقی حکومت کی کوششوں سے ایران اور سعودی عرب کے مابین مذاکرات کا دوبارہ آغاز ہو گیا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ مستقل قریب میں ان دونوں حریف ممالک کے مابین تعلقات بحال ہو جائیں گے۔ایران نے اپنے علاقائی حریف سعودی عرب کے ساتھ بغداد کی ثالثی میں مذکرات کا دوبارہ آغاز کر دیا ہے۔ ایران کی نور ویب سائٹ کے مطابق بغداد میں مذاکرات کا یہ پانچواں دور تھا۔ اس میں دونوں اطراف کے سکیورٹی حکام کے ساتھ ساتھ عراقی اور عمانی حکام نے بھی شرکت کی۔ یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ یہ مذاکرات کب ہوئے۔ ان مذاکرات کا چوتھا مرحلہ گزشتہ سال ستمبر میں ہوا تھا، جس کے بعد دونوں ممالک کی جانب سے بات چیت روک دی گئی تھی۔ایرانی سپریم لیڈر کے قریب سمجھی جانے والی اس ویب سائٹ کے مطابق ان مذاکرات سے دونوں ممالک کے مابین روابط کی بحالی کی امیدوں میں اضافہ ہوا ہے۔ اس ایرانی ویب سائٹ نے عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الخادمی کے پہلو میں کھڑے دو ایرانی اور سعودی حکام کی تصویر بھی شائع کی۔عراق کی سرحدیں ایران اور سعودی عرب سے ملتی ہیں۔ ایران دنیا کا سب سے بڑا شیعہ مسلم آبادی والا ملک ہے۔ ایران نے 2016ء میں سعودی عرب کی جانب سے ممتاز شیعہ عالم نمر النمر کو پھانسی دینے کے بعد ریاض حکومت سے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے۔ اس پھانسی کے خلاف احتجاج کرنے والے مشتعل ایرانیوں نے دو سعودی سفارتی عمارتوں پر دھاوا بول دیا تھا۔گزشتہ سال مارچ کے مہینے میں تہران حکومت کی جانب سے بیان سامنے آیا تھا کہ وہ سعودی عرب کے ساتھ بات چیت کا سلسہ منقطع کر رہی ہے۔ ایران کی جانب سے یہ بیان اْس وقت سامنے آیا تھا، جب سعودی عرب میں 81 افراد کو عسکریت پسند گروپوں سے تعلق کے جرم میں سزائے موت دی گئی تھی۔ سماجی کارکنوں کے مطابق ان میں سے زیادہ تر افراد کا تعلق شعیہ اقلیتی گروہ سے تھا۔ اب بغداد کی جانب سے ثالثی کے بعد ان دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا یہ سلسلہ ایک بار پھر بحال ہو گیا ہے۔ دوسری جانب سعودی عرب نے یمن میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف اپنی جنگ کے اختتام کا ارادہ بھی ظاہر کیا ہے۔

 

 

Related Articles