مغرب افراتفری نہ پھیلائے، یوکرینی صدر، روس جارحیت کیلئے تیار ہے، نیٹو

کیف ،جنوری۔یوکرین کے صدر ولودیمر زیلنسکی نے مغربی ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرینی سرحد کے قریب روسی افواج کی موجودگی پر افراتفری پھیلانے سے گریز کرے۔ غیر ملکی میڈیا کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران زیلنسکی نے کہا کہ اس افرا تفری کے نتیجے میں یوکرین کی پہلے سے ابتر معیشت کو نقصان پہنچانے سے گریز کیا جائے۔ دوسری جانب نیٹو کے سربراہ جینز اسٹولٹن برگ نے کہا ہے کہ روس یوکرین کیخلاف بڑے پیمانے پر جارحانہ اقدامات اٹھا سکتا ہے تاہم انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ مسئلے کے پرامن اور بات چیت کے زریعے حل کا راستہ اب بھی موجود ہے۔ اگر چہ مغربی دفاعی اتحاد کو اب تک یقین نہیں ہے کہ روس کیا اقدام اٹھائے گا تاہم اسٹولٹن برگ نے امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل کی میزبانی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس کے پاس کئی آپشن موجود ہیں۔ اسٹولٹن برگ نے کہا کہ سائبر حملہ اس میں سے ایک ہے جبکہ کیف حکومت کیخلاف بغاوت، سبوتاڑ کا عمل شامل ہے، انہوں نے کہا کہ ہم پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ یوکرین میں روس کے انٹیلی جنس افسران کام کررہے ہیں، اسی لئے ہمیں یوکرین کیخلاف کسی بھی شکل میں روسی جارحیت کیلئے تیار رہنا ہوگا۔ ادھر فرانسیسی صدر ایمانوئل میکغوں اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمر پیوٹن نے یوکرین میں جاری کشیدگی کو کم کرنے کی ضرورت پر اتفاق کیا ہے، فرانسیسی صدر کے ایک مشیر کا کہنا ہے کہ دونوں صدور کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے دوران پیوٹن نے کہا کہ روس کا یوکرین کیخلاف جارحیت کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے کہا کہ روسی صدر نے فرانس اور اس کے اتحادیوں کیساتھ بات چیت جاری رکھنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا۔ادھر روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی جمعے کو کہا کہ ’اگر اس بات کا انحصار روس پر ہے تو کوئی جنگ نہیں ہوگی، ہم جنگیں نہیں چاہتے۔‘ یورپی ملکوں اور امریکہ نے روس پر یوکرین کی سرحد کے قریب ایک لاکھ فوجیوں کی تعیناتی کا الزام عائد کیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ اگر روس نے حملہ کیا تو اس پر پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ یوکرین کے مسئلے پر بات کرنے کے لیے امریکہ نے اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کا اجلاس پیر کو طلب کر لیا ہے جس کی وجہ روس کا ’خطرناک رویہ‘ بتائی گئی ہے۔ واشنگٹن کی اقوام متحدہ کی سفیر لندا تھومس گرین فیلڈ نے جمعرات کو ایک بیان میں کہا کہ ’ایک لاکھ سے زائد یوکرینی فوجی یوکرین کی سرحد پر موجود ہیں اور روس یوکرین میں عدم استحکام کی دیگر کارروائیوں میں بھی ملوث ہے، جس سے بین الاقوامی امن، دفاع اور اقوام متحدہ کے چارٹر کو واضح خطرہ ہے۔

Related Articles