ایوان کے وقار اور شائستگی کو بحال کرنے کی کوششوں کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے: برلا

نئی دہلی، دسمبر۔ لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے مسلسل خلل اور ایوان کے درمیان آکر نشست کے سامنے احتجاج اور نعرے بازی کو غلط روایت بتاتے ہوئے آج کہا کہ ایوان کی شائستگی اور وقار برقرار رکھنے کے لئے کوششیں کی جارہی ہیں اور اس کے اچھے نتایج سامنے آئیں گے۔مسٹر برلا نے لوک سبھا کے سرمائی اجلاس کی تکمیل پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ ہر بل پر ایوان میں بحث ہونی چاہئے اور تمام پارٹیوں کی کوشش ہونی چاہئے کہ چاہے کسی بل یا تجویز پر اتفاق ہو یا اختلاف، لیکن ایوان کی کارروائی میں خلل نہ ڈالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایوان ہی نہیں چلے تو ، یہ اچھی روایت نہیں ہے۔اسپیکر نے کہا کہ پریذائیڈنگ آفیسرز کی آل انڈیا کانفرنس میں ایوانوں میں خلل ڈالنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ ایوان کی شائستگی اور وقار کو کم کیا جا رہا ہے۔ سبھی پریذائیڈنگ افسران کا خیال تھا کہ ایوان میں بات چیت اور بحث ہونی چاہیے۔ اتفاق یا اختلاف ہو تو اختلاف کو بھی درج کرایا جانا چاہیے لیکن ایوان میں خلل نہیں ڈالا جانا چاہیے۔ایوان میں ارکان کو نشست کے سامنے آنے، نعرے بازی کرنے اور پلے کارڈ دکھانے پر پابندی عائد کئے جانے اور ایسے ارکان کو سزا دیئے جانے کی پریزائیڈنگ افسروں کی کانفرنس کی سفارش کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں مسٹر برلا نے کہا کہ ایوان میں شائستگی اور وقار کم نہ ہو اور اس کے لیے مختلف سطحوں پر کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس کے اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔ انہوں نے میڈیا سے بھی اس کے لیے مدد کی اپیل کی۔انہوں نے کہا کہ ایوان کو خوش اسلوبی سے چلنا چاہئے اور اس میں بحث اور بات چیت ہونی چاہئے، عوام کی امنگیں پوری ہوں، اس بارے میں میں وقتاً فوقتاً مختلف پارٹیوں کے لیڈروں کے ساتھ تبادلہ خیال کرتا رہتا ہوں، کبھی کوئی حل نکلتا ہے اور کبھی نہیں بھی نکلتا۔ میری کوشش ہے کہ اہم بلوں اور موضوعات پر بحث ہو۔ اگر اتفاق نہ ہو تو اختلاف رائے کو بھی ایوان کی میز پر درج کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمانی کمیٹیوں میں موجودہ حالات میں تبدیلی آئی ہے۔ کمیٹیاں حکومت اور ایوان کے کام کا جائزہ لیتی ہیں۔ ملک کے مختلف حصوں کا دورہ کر کے وہ زمینی حقیقت کے مطابق بل کی تیاری میں اپنا تعاون دیتی ہیں۔ اس میں بھی مثالی ضابطہ اخلاق پر عمل کیا جائے۔ اس کی بھی ضرورت ہے۔پارلیمانی کام کاج کی ڈیجیٹلائزیشن کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں 95 فیصد سے زائد ارکان نے الیکٹرانک میڈیم کے ذریعے سوالات پوچھے۔ اگلے اجلاس میں ان کی کوشش ہوگی کہ 100فیصد ممبران آن لائن سوالات کریں۔ انہوں نے کہا کہ ممبران اور عام لوگوں کے لیے کارآمد موبائل ایپ بنائی گئی ہے۔ایوان کے کام کاج کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر برلا نے کہا کہ اس اجلاس میں ایوان کے کام کاج کی صلاحیت تقریباً 82 فیصد رہی، جب کہ سترہویں لوک سبھا کے دور میں اب تک کے کام کاج کی صلاحیت 102 فیصد تھی۔ ان کی کوشش ہوگی کہ آنے والے اجلاس میں کام کاج کی صلاحیت 100 فیصد سے زیادہ ہو۔

Related Articles