ہندوستان ٹیکنالوجی کو اپنانے میں سب سے آگے ہے: وزیراعظم

نئی دہلی، دسمبر ۔وزیر اعظم نریندر مودی نے ڈیجیٹل لین دین اور بینکنگ نظام سے اس میں آئی تبدیلیوں کا حوالے دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہندوستان نے دنیا کو دکھادیا ہے کہ وہ ٹیکنالوجی کو اپنانے میں سب سے آگے ہے۔وزیراعظم نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعہ مالیاتی ٹکنالوجی کے قائدانہ فورم ، ‘ ان فنیٹی فورم ’کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ کرنسی کی تاریخ میں زبردست ارتقا دیکھنے کو ملا ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ پچھلے سال ہندوستان میں پہلی بار، اے ٹی ایم سے نقد پیسے نکالنے کے مقابلے موبائل سے زیادہ ادائیگیاں کی گئیں۔مکمل طور پر ڈیجیٹل بینک جن کا کوئی فزیکل برانچ آفس نہیں ہے، پہلے ہی ایک حقیقت بن چکے ہیں اور ان میں سے کچھ بینک ایک دہائی سے بھی کم عرصہ میں عوامی مقام بنے ہیں۔ انہوں نے کہا ‘‘ جس طرح انسانوں کا ارتقا ہوا ہے اسی طرح سے ہماری لین دین کی شکلوں کا بھی ارتقا ہوا ہے۔ بارٹر سسٹم (ایک سامان کے بدلے دوسرے سامان کا لین دین) سے لے کر دھات تک ، سکوں سے لے کر نوٹ تک ، چیک سے لے کر کارڈ تک ،آج ہم یہاں پہنچے ہیں۔’’وزیراعظم مودی نے کہا کہ ہندوستان نے دنیا کو یہ ثابت کردیا ہے کہ ٹکنالوجی یا اس سے متعلق اختراعات کو اپنانے کے معاملے میں ہم کسی سے کم نہیں ہیں۔ ڈیجیٹل انڈیا کے تحت تبدیلی لانےسے متعلق کی گئی پہل نے اختراعی فن ٹیک جیسے حل کے لئے دروازے کھولے ہیں جن کا اطلاق گورننس میں کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اب ان فن ٹیک پہل کو فن ٹیک انقلاب میں تبدیل کرنے کا وقت آگیا ہے۔انہوں نے مزیدکہاکہ ،‘‘ایک ایسا انقلاب جو ملک کے ہر ایک شہری کو مالی طور پر بااختیار بنانے کے مقصد کو حاصل کرنے میں مدد کرے گا۔’’اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ کیسے ٹکنالوجی نے مالیاتی شمولیت کو یقینی بنایا ہے، وزیراعظم مودی نے کہا کہ 2014 میں صرف 50 فیصد ہندوستانیوں کے پاس بینک اکاؤنٹ تھے، لیکن گزشتہ سات سال کے دوران ہندوستان نے 430 ملین جن دھن کھاتے کھول کر اسے ہر ایک تک پہنچایا ہے۔اس سلسلے میں انہوں نے کئی مثالیں پیش کیں جیسے کہ 690 ملین‘ روپے’ کارڈس سے پچھلے سال 1.3 بلین کی لین دین ہوئی؛ صرف پچھلے ایک مہینے میں یو پی آئی پراسیسنگ سے تقریباً 4.2 بلین کی لین دین کی گئی؛ ہر مہینے جی ایس ٹی پورٹل پر تقریباً 300 ملین انوائسز اپ لوڈ کئے جاتے ہیں؛ وبائی مرض کے باوجود روزانہ 1.5 بلین ریلوے ٹکٹ بک کئے جاتے ہیں؛ پچھلے سال فاسٹ ٹیگ کے ذریعہ 1.3 بلین کی لین دین ہوئی؛ پی ایم سوانیدھی نے ملک بھر کے چھوٹے کاروباریوں کو پیسے لینے کے لئے رسائی فراہم کی؛ ‘ای- روپی’ نے لیکج کے بغیر مخصوص خدمات کی باہدف ڈیلیوری کو ممکن بنایا۔وزیراعظم نے کہا کہ مالیاتی شمولیت فن ٹیک انقلاب کی محرک ہے۔ اس کی مزید وضاحت کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ مالیاتی ٹکنالوجی چار ستنوں پر قائم ہے: آمدنی ، سرمایہ کاری ، بیمہ اور ادارہ جاتی کریڈٹ ۔ وزیراعظم نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘ جب آمدنی بڑھتی ہے تو سرمایہ کاری ممکن ہوجاتی ہے۔ بیمہ کی کوریج بڑے پیمانے پر خطرات مول لینے اور سرمایہ کاری کرنے کی صلاحیت کو بڑھاتی ہے۔ ادارہ جاتی کریڈٹ اپنے دائرے کو بڑھانے کے لئے وسائل فراہم کرتا ہے ۔ اور ہم نے ان چاروں ستنوں پر کام کیا ہے۔ یہ تمام عوامل جب یکجا ہوتے ہیں تو اچانک آپ کے پاس مالیاتی شعبے میں شرکت کرنے کے لئے کافی لوگ جمع ہوجاتےہیں۔ ’’وزیراعظم نے عوام کے درمیان ان اختراعات کی وسیع پیمانے پر قبولیت کی روشنی میں مالیاتی ٹکنالوجی میں اعتماد کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ عام ہندوستانیوں نے ڈیجیٹل ادائیگی اور اس قسم کی دیگر ٹکنالوجی کو اپناکر ہمارے فن ٹیک ایکوسسٹم پر بے انتہا اعتماد دکھایاہے۔ اعتماد کا مطلب یہ ہے کہ آپ اس بات کو یقینی بنائیں کہ عوام کے مفادات محفوظ ہیں ۔ فن ٹیک انوویشن، مالیاتی ٹکنالوجی کی سکیورٹی سے متعلق اختراع کے بغیر نامکمل رہے گا۔وزیراعظم نے مالیاتی ٹکنالوجی کے شعبے میں ہندوستان کے تجربے کی بڑے پیمانے پر قبولیت کا ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے ساتھ اپنے تجربات اور مہارت شیئر کرنا اور ان سے سیکھنا ہندوستان کی عادت رہی ہے۔ وزیراعظم مسٹر مودی نے پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘ ہمارا ڈیجیٹل پبلک انفرااسٹرکچر پوری دنیا کے شہریوں کی زندگی کو بہتر کرسکتا ہے۔’’وزیراعظم نے کہا کہ گفٹ سٹی محض ایک احاطہ ہی نہیں ہے بلکہ یہ ہندوستان کی ترجمانی کرتا ہے۔ یہ ہندوستان کے جمہوری اقدار ، ڈیمانڈ، آبادی اور تکثیریت کو پیش کرتا ہے۔ یہ خیالات ، اختراعات اور سرمایہ کاری کے تئیں ہندوستان کے کھلےپن کی ترجمانی کرتا ہے۔گفٹ سٹی عالمی مالیاتی ٹکنالوجی کی دنیا کا دروازہ ہے۔وزیراعظم نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے کہا کہ ‘‘مالیات ، معیشت کو زندگی عطا کرنے والا خون ہےاور ٹکنالوجی اسے پہنچانے والی شریان۔ انتیودیہ کو حاصل کرنے کے لئے دونوں یکساں طور پر اہم ہیں۔’’یہ پروگرام حکومت ہند کی سرپرستی میں گفٹ سٹی اور بلوم برگ کے اشتراک سے انٹرنیشنل فائنانشیئل سروسز سنٹرز اتھارٹی (آئی ایف ایس سی اے) کے ذریعہ 03 اور 04 دسمبر 2021 کو منعقد کیا جارہا ہے۔ اس فورم کے پہلے ایڈیشن میں انڈونیشیا ، جنوبی افریقہ اور برطانیہ پارٹنر ممالک ہیں۔ان فنیٹی فورم پالیسی ، بزنس اور ٹکنالوجی کے شعبے میں دنیا کے سرکردہ ذہنوں کو باہم متحد کرے گا جہاں اس بات پر مباحثے ہوں گے کہ فن ٹیک انڈسٹری کے ذریعہ ٹکنالوجی اور اختراعات کا استعمال شمولیتی ترقی اور بڑے پیمانے پر انسانیت کی خدمت کرنے میں کیسے کیا جائے۔اس فورم میں 70 سے زیادہ ممالک نے شرکت کی۔

Related Articles