حقیقت پسند سوشلسٹ ہیں پروفیسر رام گوپال: شاہ

اٹاوہ، نومبر۔ اتر پردیش میں سیاست کے دو اہم حریف سمجھی جانے والی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے درمیان اگرچہ بہت سے نظریاتی اختلافات ہوں، لیکن بی جے پی کے سابق صدر اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے ایس پی کے اہم قومی جنرل سکریٹری پروفیسر رام گوپال یادو کی تعریف کرکے سب کو حیران کردیا ہے۔پرو فیسر یادو کی زندگی کے 75 سال مکمل ہونے کے موقع پر امت شاہ نے ڈاکٹر دیوی پرساد دویدی، پُشپیش پنت اور ڈاکٹر وید پرتاپ ویدک کی کتاب ’راجنیتی کے اس پار: سنگھرش اور سنکلپ کی ہیرک یاترا‘ میں اپنے پیغام میں کہا کہ رام گوپال یادو ایک کھرے سوشلسٹ ہیں۔ ان کے وسیع اور واضح نقطہ نظر، صاف گوئی اور سوشلسٹ نظریہ پر ان کےاذعان کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ وہ ایک قومی رہنما ہیں۔ دنیا کے تمام ممالک کے قوانین کی گہری سمجھ ہے۔ وہ سوشلسٹ لیڈروں کی نئی روایت میں نمایاں نظر آتے ہیں۔ میں نے کبھی محسوس نہیں کیا کہ وہ ایوان میں علاقائی رہنما ہیں‘۔اس کتاب میں امت شاہ نے کھلے دل کے سوشلسٹ کے عنوان سے ایک مضمون لکھا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ پروفیسر یادو آج کی سیاست کی تلخیوں سے اچھوتے ہیں۔ اس لیے وہ اپنی پارٹی سے باہر بھی اتنا ہی قابل قبول ہے۔ میں نے انھیں ہمیشہ سیاسی دشمنی، تنازعات اور مسائل پر سیاست سے بالاتر پایا ہے۔ سوشلزم، نظریہ، جدوجہد اور ایک پارلیمنٹرین کے طور پر رام گوپال کی زندگی نئی نسل کے لیے ایک تحریک ہے۔ انہوں نےآئیڈیالوجی میں رہتے ہوئے قومی مسائل پر دانشمندی سے کام کیا۔ میں ان کے سیاسی انداز کا مداح ہوں‘۔امت شاہ نے لکھا ہے کہ ہندوستان اب بھی گاؤں اور دیہات میں بستا ہے۔ اسے صرف وہی شخص زیادہ سمجھے گا جو جڑوں سے اُٹھا ہے۔ سیفئی جیسے چھوٹے سے گاؤں سے شروع ہونے والا پروفیسر یادو کا سفر ِِجدوجہد کی داستان بن کر یہاں تک پہنچا ہے۔ ایک غریب گھر اور کمزور طبقے میں پیدا ہونے والے بچے کے لیے سیاست میں ایسی جگہ بنانا آسان نہیں۔ انہوں نے اپنے 30 سالہ پارلیمانی کیرئیر سے پہلے ایک کالج ٹیچر کے طور پر اپنے عوامی کیریئر کا آغاز کیا۔ سماجوادی رہنما کی لمبی عمر کی دعا کرتے ہوئے امت شاہ نے لکھا ہے کہ رام گوپال جی کے طرز عمل میں یکسانیت ہے۔ وہ ایک ایسی شخصیت ہیں جو سادگی پسند ہے۔ خیال کو عملی جامہ پہنانے میں انھیں کوئی جھجھک نہیں۔اسی سبب وہ عوام کا اعتماد جیتنے میں کامیاب رہے ہیں۔بی جے پی کے سابق قومی صدر نے اپنے مضمون میں سوشلزم اور سوشلسٹ تحریک کی موجودہ صورتحال پر سوالات اٹھائے ہیں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ سوشلزم کا مطلب مذہب، ذات پات، جنس، علاقائیت سے پاک بھائی چارے پر مبنی معاشرہ ہے، جس میں کسی کا استحصال نہ ہو، لیکن آج سوشلسٹ تحریک کہاں پہنچ گئی ہے، اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ سوشلزم کے علمبردار ڈاکٹر رام منوہر لوہیا نے سب سے پہلے ’ساٹھ سیکڑا‘ اور خاص موقع کا اصول دیا۔ سوشلسٹ تحریک آخر کیوں بکھر گئی، اس پر غور کیا جانا چاہیے۔وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے پیغام میں پروفیسر رام گوپال یادو نے عوامی زندگی میں مختلف عہدوں پر اپنی ذمہ داریوں کو کامیابی سے نبھانے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کے جذبات کو سمجھنے اور سماج کے لیے کام کرنے کا ان کا جوش قابل ستائش ہے۔ رام گوپال یادو کی شخصیت کی کئی جہتیں رہی ہیں۔ ایک ماہر تعلیم سے ماس لیڈر تک کے سفر میں ان کی جدوجہد، محنت اور کامیابی کی ایسی بہت سی مثالیں ہیں جو آج کی نوجوان نسل کے لیے مشعل راہ ہیں۔اسی کتاب میں سابق مرکزی وزیر اور راجیہ سبھا میں اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے لکھا ہے کہ اپنی پانچ دہائیوں کی پارلیمانی زندگی میں حکمراں پارٹی اور اپوزیشن دونوں میں کام کرتے ہوئے انہوں نے سیاست کے بہت سے پہلوؤں کو قریب سے دیکھا اور سمجھا ہے۔ مرکزی حکومت میں کئی اہم وزارتوں کی ذمہ داریاں سنبھالتے ہوئے مجھے رام گوپال یادو کے خیالات کو قریب سے جاننے کا موقع ملا۔ راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف (اپوزیشن لیڈر) کے طور پر، ہم باہمی تال میل کے ساتھ بہت سے امور پر مل کر کام کر رہے ہیں۔ اپوزیشن کے ایک تجربہ کار لیڈر کی حیثیت سے ایوان میں تمام موضوعات پر ان کی اچھی حصہ داری رہتی ہے۔ایس پی کے سرپرست ملائم سنگھ یادو نے لکھا کہ رام گوپال کے بہانے یہ کتاب ہماری نئی نسل کو غیر سیاسی ہونے سے روکنے اور بنیادی سوالات پر سوچنے کی ترغیب دے گی۔ سوشلسٹ نظریہ کا تسلسل کا پروفیسر رام گوپال یادو اور اکھلیش یادو کی قیادت میں جاری رہے گا۔ پروفیسر رام گوپال یادو میرے بھائی ہیں، ساتھی ہیں، فکر ساتھی ہیں،وہ اسی طرح آگے بھی پارٹی کی آئیڈیالوجیکل قیادت کریں۔ بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر روی شنکر پرساد کا کہنا ہے کہ رام گوپال یادو بڑے دل والے ہیں۔ 2014 میں لوک سبھا کے لیے انتخابی مہم چل رہی تھی۔ مشرقی اتر پردیش کے انتخابی مہم کے دورے پر دہلی واپس آتے ہوئے وارانسی ہوائی اڈے پر ان سے ملاقات ہوئی۔ جہاں وہ بھی دہلی آنے کے لیے پہنچ گئے تھے۔ میں نے ہنس کر کہا کہ صاحب ساتھ چلیں گے۔ وہ مسکرائے اور میری پیٹھ تھپتھپاتے ہوئے بولے، اب تم ملک کے وزیر قانون بننے کی تیاری کرو۔ میں ایک لمحے کے لیے حیران رہ گیا اور ان کے بڑے دل پر بہت فخر ہوا۔سابق مرکزی وزیر اور راجیہ سبھا رکن سریش پربھو پروفیسر رام گوپال یادو کو ایک حساس سوشلسٹ قرار دیتے ہوئے وہ کہتے ہیں کہ پروفیسر صاحب ایک موثر اور مقبول سیاست داں ہونے کے ساتھ ساتھ ایک شریف اور حساس انسان بھی ہیں۔ جہاں ان کے خیالات میں سلگتے ہوئے مسائل کی تفہیم اور گہرائی موجود ہے ‘وہیں دوسری طرف ان کے حل کی طرف بھی واضح راستہ بھی۔ پروفیسر رام گوپال ہمیشہ سماج کے استحصال زدہ محروم طبقات کے مفادات کے لیے وقف رہے ہیں۔

Related Articles