یونان کا ترکی پر آبی راستے کے ذریعہ مہاجرین کو بھیجنے کا الزام

ایتھنز،نومبر۔یونان کا الزام ہے کہ ترکی تارکین ِوطن کے معاملے میں ’بحیرہ ایجیئن میں قزاقوں کی ریاست‘ کے طور پر کام کر رہا ہے۔ اس نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے انقرہ پر دباؤ ڈالے۔یونانی حکام نے ترک کشتیوں کی ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں تارکین وطن سے بھری ربڑ کی ایک کشتی کو یونان کے سمندری حدود میں لے جایا جا رہا ہے۔ اسی بنیاد پر یونان کا الزام ہے کہ ترکی تارکین وطن کو دانستہ طور پر اس کے علاقے میں دھکیل رہا ہے۔ ایتھنز انقرہ پر پہلے سے یہ الزام عائد کرتا رہا ہے کہ وہ ان اسمگلروں کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکام رہا ہے جو اس کے ساحلوں سے غیر محفوظ کشتیوں میں تارکین وطن کو باہر بھیجنے کا کام کرتے ہیں اور اس طرح وہ اس حوالے سے یورپی یونین کے ساتھ سن 2016 کے معاہدے کی پاسداری میں بھی ناکام رہا ہے۔سن 2016 کے معاہدے کے تحت ترکی کو یونان جیسے یورپی یونین کے ممالک کی جانب تارکین وطن کی آمد کو کم کرنا ہے اور اس کے بدلے میں اسے اربوں ڈالر کی امداد مہیا کی جانی تھی۔
یونان کا ویڈیو کے بارے میں کیا کہنا ہے؟: ‘یونان کے کوسٹ گارڈ’ نے مذکورہ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا، ”اس ویڈیو میں بلاشبہ ترکی کے سمندری محافظوں کے جہازوں کو ایک کشتی کو یونانی پانیوں کی طرف رہنمائی کرنے کے لیے خطرناک حربے اختیار کرنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔”بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یونانی کوسٹ گارڈ نے تارکین وطن کی کشتی کو یونانی پانیوں میں داخل ہونے سے روک دیا اور پھر ترک بحری جہاز اور وہ کشتی بالآخر ترکی کے ساحل کی طرف واپس چلے گئے۔یونانی بحری امور کے وزیر نے ترکی پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ، ”بحیرہ ایجیئن میں قزاقوں کی ریاست کی طرح کام کر رہی ہے” اور یورپی یونین کے ساتھ اس کا جو معاہدہ ہے اس کی خلاف ورزی کا بھی مرتکب ہوا ہے۔یونانی وزیر نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ، ”اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی تعمیل کے لیے ترکی پر مزید زیادہ دباؤ ڈالے۔” یونان اور ترکی دونوں ہی ایک دوسرے پر یورپی یونین کے ساتھ مہاجرین سے متعلق سن 2016 کے معاہدے کی پاسداری میں ناکامی کا الزام لگاتے ہیں۔ترکی کا کہنا ہے کہ یونان اس حوالے سے تعاون کرنے سے گریز کرتا رہا ہے اور پناہ گزینوں کے ساتھ وہ غیر انسانی سلوک کرتا ہے۔
یونانی وزیر اعظم کی مہاجرین کے مسئلے پر صحافیوں سے بحث:ایک ایسے وقت جب یونان نے مہاجرین سے متعلق ترکی پر الزامات عائد کیے ہیں خود یونان کے وزیر اعظم کریاکوس مسٹوٹاکس نے جس انداز سے اس بحران سے نمٹنے کی کوشش کی ہے اس حوالے سے انسانی حقوق کی تنظیمیں اور میڈیا ان پر نکتہ چینی کر رہا ہے۔منگل کے روز جب ایتھنز میں نیدرلینڈ کے وزیر اعظم اپنے یونانی ہم منصب سے ملاقات کر رہے تھے تو اس حوالے سے ایک پریس کانفرنس کے دوران ایک ڈچ صحافی نے یونان کے وزیر اعظم پر پناہ گزینوں سے متعلق سوال کرتے ہوئے ان پر تارکین وطن کے ساتھ غیر انسانی سلوک برتنے کا الزام عائد کیا۔ڈچ صحافی کا کہنا تھا کہ پناہ گزینوں کے حوالے سے یونانی وزیر اعظم جھوٹ بول رہے ہیں۔ اس سے قبل پناہ گزینوں سے متعلق اقوام متحدہ کی ایجنسی نے بھی یونان پر الزام عائد کیا تھا کہ در اصل یونان اپنی سر زمین سے پناہ گزینوں کو ترکی جانب دھکیل رہا ہے۔یونان یورپی یونین میں تارکین وطن کے داخلے کے سب سے بڑے اور اہم مقامات میں سے ایک ہے۔ یونان کی موجودہ دائیں بازو کی حکومت سن 2019 میں اقتدار میں آئی تھی اور تب سے وہ تارکین وطن کے حوالے سے ترکی اور یورپی یونین پر بھی الزام لگاتی رہی ہے۔

Related Articles