رواں مالی سال میں اقتصادی ترقی کی شرح 10.5 فیصد رہنے کا امکان

بنگلورو، نومبر۔ کورونا انفیکشن کے نئے کیسز میں کمی آنے سے معاشی سرگرمیوں میں آئی تیزی کی وجہ سے رواں مالی سال میں مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح 10 سے 10.5 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ہے۔ کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی برک ورک ریٹنگز کی پیر کے روز جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کووڈ 19 کے نئے کیسز کی تعداد میں کمی آئی ہے اور ترقی کے امکانات میں مسلسل بہتری ہو رہی ہیں ۔ زیادہ تر ریاستوں نے پہلے ہی اقتصادی سرگرمیوں پرعائد پابندیوں میں نرمی کر دی ہے ۔ آبادی کے ایک بڑے حصے کی ٹیکہ کاری میں ہوئی پیشرفت کے ساتھ ہی اقتصادی سرگرمیوں میں تیزی آ نے کی توقع ہے ۔ اس کے پیش نظر مالی سال 2021-22 میں اقتصادی ترقی کی شرح کے 9 فیصد کے تخمینے کو بڑھا کر 10 سے 10.5 فیصد کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال میں زراعت، جنگلات اور ماہی پروری کے شعبے کی شرح 4.3 فیصد، صنعت کی شرح 14.5 فیصد اور سروس سیکٹر کی شرح نمو 7.8 فیصد رہ سکتی ہے ۔ کانکنی میں 17.5 فیصد، مینوفیکچرنگ میں 13.4 فیصد، بجلی، گیس، واٹر سپلائی اور دیگر یوٹیلیٹی سروسز10.1 فیصد اور تعمیراتی شعبے کے 17.3 فیصد کی شرح سے بڑھنے کی توقع ہے ۔ اسی طرح کاروبار، ہوٹل، ٹرانسپورٹ، گودام اور مواصلات شعبہ 12 فیصد، مالیاتی خدمات، رئیل اسٹیٹ اور پیشہ ورانہ خدمات 6.6 فیصد اور پبلک ایڈمنسٹریشن، دفاع اور دیگر خدمات 4.5 فیصد کی شرح سے بڑھ سکتی ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کورونا کی دوسری لہر کی وجہ سے در پیش رکاوٹوں کے باوجود رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں جی ڈی پی میں 20.1 فیصد کا اضافہ ہوا۔ دوسری لہر نے تعمیراتی شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے ۔ تاہم اس شعبے میں رکاوٹیں گزشتہ سال کے مقابلے میں اب بہت کم ہیں ۔ حال ہی میں صنعتی سرگرمیوں میں تیزی آئی ہے ۔ اکتوبر 2021 میں مینوفیکچرنگ پی ایم آئی آٹھ ماہ کی بلند ترین سطح 55.9 اور سروسز پی ایم آئی 58.4 پر ہے۔ یہ ساڑھے دس برسوں میں مضبوط ترین سطح ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ’’ کورونا کی تیسری لہر کے کم ہوتے امکانات کے درمیان ہم توقع کرتے ہیں کہ معیشت رواں مالی سال کے بقیہ حصے میں بہتر نمو درج کرے گی ۔ ٹیکہ کاری کی تیز رفتار نے خطرے کو نمایاں طور پر محدود کر دیا ہے۔ تاہم بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں اضافے، معدنی مصنوعات، خام مال کی مسلسل بڑھتی ہوئی لاگت اور مال برداری کی شرحوں، سیمی کنڈکٹر سپلائی میں خلل اور کوئلے کی سپلائی کی کمی سے پیدا ہونے والے خطرات ترقی کی رفتار کو کم کر سکتے ہیں ‘‘۔

Related Articles